.

.
تازہ ترین
کام جاری ہے...

پاکستان، ترکمانستان اور بھارت میں گیس معاہدے پر دستخط

پیر, دسمبر 23, 2013

پاکستان، ترکمانستان اور بھارت کے درمیان گیس کی خرید و فروخت کے معاہدے پر دستخط ہوگئے ہیں اور یہ ممالک ملکر نرخ تعین کرینگے، ہر رکن ملک اس کیلئے تاپی  لمیٹڈ کمپنی میں 5 تا 10 ملین امریکی ڈالر کی رقم بنیادی سرمایہ  کے طور پر دیگا جس سے  گھریلو صارفین کو گیس کی لوڈ شیڈنگ کا سامنا نہیں ہوگا۔ گیس کے نئے کنکشن کے حصول کیلئے 14 لاکھ سے زائد درخواستیں التواء کا شکار ہیں، گیس کی کمی کی وجہ سے گیس کے کنکشن نہیں دے رہے، صنعتوں کو گیس دینا ضروری ہے جبکہ وزیر مملکت پٹرولیم احمد کمال نے کہا کہ وفاق معدنی وسائل کی صوبوں کو تقسیم کے حوالے سے صوبوں کو اعتماد میں لے گی اور آئین سے متصادم کوئی بھی کام نہیں کرینگے۔ آئین کے تحت صوبے کے اندرونی معدنی تیل اور قدرتی گیس یا علاقائی سمندر سے ملحقہ ہوں وہ اس صوبے اور وفاقی حکومت کو مشترکہ اور مساوی طور پر تفویض کر دئیے جائینگے۔ بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران رکن اسمبلی شیخ صلاح الدین کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری  شہزاد عمر زادی نے ایوان کو بتایا کہ ترکمانستان، پاکستان اور بھارت کے مابین گیس کی خرید و فروخت کے معاہدے جی ایس پی اے پر 2012 میں دستخط ہوئے گیس پائپ لائن فریم ورک معاہدہ ( جی پی ایف اے ) کے مطابق اے پی آئی پارٹیاں پائپ لائن کنسورشیم (ٹی اے پی آئی) لمیٹڈ بنانے پر رضامند ہوئیں، ہر رکن ملک ٹی اے پی آئی لمیٹڈ میں 5 تا 10 ملین امریکی ڈالر کی رقم سیڈ منی کے طور پر دیگا جبکہ تمام فریق پراجیکٹ کیلئے ایشیائی ترقیاتی بینک کو لین دین کے شیئر کے طور پر مقرر کرنے پر رضامند ہوئیں۔ اس ضمن میں 19 اکتوبر 2013 کو اے ڈی بی کے ساتھ ٹرانزیکشن ایڈوائزری سروسز معاہدہ طے پایا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل نے کابینہ اقتصادی رابطہ کمیٹی سے ضروری منظوری حاصل کر لی ہے۔ رکن اسمبلی خالدہ منصور کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ گھریلو  شعبے میں لوڈ شیڈنگ نہیں کی جائے گی اس حوالے سے گھریلو صارفین کو ترجیح دی جائے گی۔ رکن اسمبلی شازیہ مری کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ آئین  کے تحت صوبے کے اندرونی معدنی تیل اور قدرتی گیس یا علاقائی سمندر سے ملحقہ ہوں وہ اس صوبے اور وفاقی حکومت کو مشترکہ اور مساوی طور پر تفویض کر دئیے جائینگے۔ انہوں نے بتایا کہ صوبوں اور وفاقی  حکومت کے درمیان ڈھانچہ کی تشکیل کیلئے صوبوں کے ساتھ مشاورت سے پٹرولیم کی تلاش اور پیداواری پالیسی 2012 کا نفاذ کیا گیا ہے۔ وزیر مملکت برائے پٹرولیم جام احمد کمال نے ایوان کو بتایا کہ ملک میں گیس کنکشن کے حصول کیلئے 1.4 ملین لوگ منتظر ہیں۔ رکن اسمبلی سید نوید قمر کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ماضی کی شروع کی گئی سکیموں کو نہیں روکا گیا گیس کی کمی کی وجہ سے ان پر پیشرفت نہیں ہوسکی، کوئی بھی قدم صوبوں کو اعتماد میں لیکر اٹھائینگے اور آئین سے متصادم کوئی بھی کام نہیں کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ گیس کی کمی کی وجہ سے نئے گیس کنکشن نہیں دیئے جاسکتے، مقامی صنعت  کی ترقی کیلئے اسے گیس  دینا ضروری ہے جبکہ دنیا کے بہت سے ممالک ایسے ہیں جن میں گیس ہی نہیں ہے حکومت کی کوشش ہے کہ صنعتی شعبے کو سہولیات دیں تاکہ دنیا کے ممالک کے ساتھ تجارت کو فروغ دیکر مقابلہ کیا جاسکے۔

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔