.

.
تازہ ترین
کام جاری ہے...

آل انڈیا یونانی طبی کانگریس کے زیر اہتمام ایک روزہ سمپوزیم

بدھ, اگست 20, 2014

نئی دہلی۔ آل انڈیا یونانی طبی کانگریس کے زیر اہتمام غالب اکیڈ می نئی دہلی میں  18اگست  کو ایک روزہ سمپوزیم بعنوان ”یونانی ڈاکٹروں کی فلاح و بہبود“ اور سی سی آئی ایم کی نومنتخب صدر ڈاکٹر ونیتا مرلی کمار کے استقبال کا پروگرام منعقد کیا گیا۔ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق ڈین فیکلٹی آف یونانی میڈیسن پروفیسر افضال احمد کی زیر صدارت ہونے والے اس پروگرام میں یونانی ڈاکٹروں کے مسائل اور ان کے حل پر اظہار خیال کیا گیا اور یونانی ڈاکٹروں سے اپیل کی گئی کہ وہ احساس کمتری سے باہر آئیں اور یونانی طریقہ علاج کو پوری دنیا میں تسلیم کرائے جانے کی مہم میں شریک ہو جائیں۔

صدر جلسہ پروفیسر افضال احمد نے کہا کہ آج پوری دنیا میں یونانی طریقہ علاج کو رائج کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں یونانی ڈاکٹر اور حکما اہم رول ادا کر سکتے ہیں۔ انھوں نے اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ آج طبیہ کالجوں میں اچھے اساتذہ نہیں ہیں۔ اس کمی کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے اس سلسلے میں سی سی آئی ایم کے نائب صدر ڈاکٹر راشد اللہ خاں کی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ سی سی آئی ایم کی نو منتخب صدر ڈاکٹر ونیتا کمار سے بہت توقعات وابستہ ہیں۔
مہمان خصوصی ڈاکٹر ونیتا کمار نے اپنی پرمغز تقریر میں یونانی پیتھی کی خوبیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ اگر چہ چند ملکوں میں یونانی طریقہ علاج کی تعلیم دی جاتی ہے تاہم ضرورت اس بات کی ہے کہ دنیا بھر میں اس پیتھی کو مقبول بنانے اور اسے تسلیم کیے جانے کی کوشش کی جائے۔ انھوں نے کہا کہ بہت سے امراض ایسے ہیں جن کا علاج اسی پیتھی میں ہے کسی دوسری پیتھی میں نہیں۔ ونیتا کمار نے کہا کہ یونانی گریجوئیٹس کو مین اسٹریم میںلانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اس طریقہ علاج سے انسانیت کی خدمت کر سکیں۔ انھوں نے یونانی طریقہ علاج کو رائج کرانے اور یونانی ڈاکٹروں کو درپیش مسائل کو دور کرانے کے سلسلے میں حکومت کی ہر ممکن مدد کا وعدہ کیا اور اس کے ساتھ ہی انھوں نے حکیم اجمل خاں کے نام پر ایک ایوارڈ شروع کرنے کا بھی اعلان کیا۔
سی سی آئی ایم کے نائب صدر ڈاکٹر راشد اللہ خاں نے ملک کے یونانی کالجوں کی ابتر صورت حال پر اظہار تشویش کیا اور کہا کہ پورے ملک میں یونانی کے صرف 42کالج ہیں جبکہ آیورویدک کالجوں کی تعداد تین سو ہونے جا رہی ہے۔ انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ یونانی کالجوں کی تعداد بڑھائی جائے اور موجودہ کالجوں کے مسائل حل کیے جائیں۔ انھوں نے موجودہ کالجوں کی خامیوں اور کمیوں کو بھی اجاگر کیا اور اس بات پر زور دیا کہ ان کمیوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔
ہمالیہ ڈرگس کے ڈاکٹر سید فاروق نے کہا کہ آج جبکہ نئی نئی بیماریاں پیدا ہو رہی ہیں، یونانی حکما کی ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ بیماریوں کی صحیح تشخیص ہو اور ان کا صحیح علاج کیا جائے۔ اس بارے میں یونانی ڈاکٹر بہت اہم رول ادا کر سکتے ہیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ یہ سرکاری محکموں کی ذمہ داری ہے کہ وہ حرب (جڑی بوٹیوں) کی سائنسی ریسرچ ڈاکٹروں تک پہنچائیں۔ آیورویدک کالج جے پور میں یونانی شعبے کے ڈین ڈاکٹر غلام قطب چشتی نے یونانی ڈاکٹروں سے اپیل کی کہ وہ احساس کمتری سے باہر آئیں۔ پروگرام کی نظامت کرتے ہوئے روزنامہ جدید خبر کے ایڈیٹر معصوم مرادآبادی نے کہا کہ قرول باغ دہلی میں حکیم اجمل خاں کے ذریعے قائم کردہ یونانی کالج کا نام ان کے نام پر کیے جانے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس کالج کو فوری طور پر حکیم اجمل خاں کے نام سے منسوب کیا جائے۔ انھوں نے حکیم اجمل خاں کے مزار کی خستہ حالی پر بھی فکرمندی کا اظہار کیا اور اس بات پر زود یا کہ اس کی صفائی ستھرائی کرائی جائے اور وہاں ناجائز قبضے ہٹوائے جائیں۔ دہلی حکومت میں اسسٹنٹ ڈرگ کنٹرولر ڈاکٹر محمد خالد نے یونانی ڈاکٹروں کے مسائل پر تفصیل کے ساتھ اظہار خیال کیا۔
یونانی طبی کانگریس کے اعزازی سکریٹری جنرل ڈاکٹر سید احمد خاں نے کہا کہ اس سمپوزیم کا مقصد یونانی ڈاکٹروں کو احساس کمتری سے نکالنا او ران کی فلاح و بہبود کی کوشش کرنا ہے۔ اس موقع پر ڈاکٹر ونیتا کمار کا شال اوڑھا کر اور ایک توصیفی سند دے کر سی سی آئی ایم کی صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دی گئی۔ پروگرام سے قبل مولانا انور علی قاسمی نے تلاوت کلام پاک کی اور آخر میں ڈاکٹر سید احمد خاں نے شکریہ ادا کیا۔ اس تقریب میں بڑی تعداد میں حکما اور دوسرے لوگوں نے شرکت کی۔

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔