.

.
تازہ ترین
کام جاری ہے...

کیا انسانی دماغ بھی مرد یا عورت ہوتا ہے؟

جمعرات, اکتوبر 02, 2014

کیا آپ کا دماغ بھی مرد یا عورت ہوتا ہے؟


 ندن: بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق سائنسدان اس سوال کا جواب ڈھونڈ رہے ہیں کہ کیا عورتوں اور مردوں میں دماغ کی ساخت بھی مختلف ہوتی ہے؟


کچھ ریسرچ کے نتائج ایسے ہیں جن سے عورتوں اور مردوں کی دماغی ساخت کے مختلف ہونے کے ثبوت ملے ہیں۔
جبکہ کچھ ریسرچ کے نتائج میں پیدائش سے قبل ماں کے رحم میں موجود ٹیسٹوسٹیرون ہارمون کی الگ الگ سطح کو ذہن کے صنفی فرق کا سبب مانا گیا ہے۔
یہ حقیقت تو تسلیم شدہ ہے کہ احساس اور تجزیہ کی صلاحیت عورتوں اور مردوں میں الگ الگ ہوتی ہے۔
درد کے معاملے میں بھی دونوں کا تجربہ یکسر مختلف ہوتا ہے، اسی لیے کچھ سائنسدان صنف کے مطابق دوائیں تیار کرنے کے خیال کی حمایت کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر مائیکل موسلی اور پروفیسر ایلس رابرٹس نے اس نکتے پر تحقیق کی کہ کیا واقعی عورتوں اور مردوں کا دماغ یکسر مختلف ہوتا ہے۔
ڈاکٹر مائیکل موسلی کہتے ہیں کہ میرے خیال میں جسم کی طرح ہی ہمارا دماغ کے ماں کے پیٹ میں ہارمون کے زیرِاثر سے پروان چڑھتا ہے اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ کیوں مرد بعض صورتوں، مثلاً سہہ جہتی کاموں میں بہتر ہوتے ہیں، جبکہ خواتین حساسیت والے کاموں میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتی ہیں۔
لیکن پروفیسر ایلس رابرٹس کا خیال ان سے مختلف ہے، وہ کہتی ہیں کہ دماغ کی ساخت کے اس فرق کے ثبوت موجود نہیں ہیں۔
انہیں خدشہ ہے کہ اس طرح کے دعووں سے خواتین کے سائنسی شعبوں میں قدم رکھنے کی حوصلہ شکنی ہوگی۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم ایک ایسے ملک میں رہتے ہیں، جہاں فزکس کے اے لیول میں دس میں سے تین لڑکیاں ہوتی ہیں، جہاں کل انجینئرز میں صرف سات فیصد خواتین ہیں اور جہاں مرد، خواتین سے اوسطاً 20 فیصد زیادہ کماتے ہیں ۔‘‘
کیمبرج یونیورسٹی کے پروفیسر سائمن بیرن کوہن کہتے ہیں کہ ’’دماغ دو طرح کا ہوتا ہے۔ ایک ہوتے ہیں ایمپتھائزر جو دوسروں کے موڈ کو آسانی سے سمجھ لیتے ہیں اور دوسرا ہے سسٹمٹائزر، جس میں تجزیہ کی صلاحیت ہوتی ہے۔‘‘
ان کا کہنا ہے کہ ہم سب ان ہی دونوں میں سے کسی ایک قسم کے ہوتے ہیں۔ تاہم اکثر مرد سسٹمٹائزر ہوتے ہیں اور عورتیں ایمپتھائزر۔
ایک ریسرچ میں بچوں کی ایک بڑی تعداد کے گروپ کی، پیدائش سے قبل ابتدائی لمحات سے ہی نگرانی کی جا رہی ہے۔
پروفیسر بیرن کوہن نے بتایا کہ اس ریسرچ میں 16 ہفتے کے حمل والی خواتین کے رحم میں موجود سیال کے اندر ٹیسٹوسٹیرون ہارمون کی سطح کی جانچ کی گئی۔
نتائج کے مطابق، ایسے بچے جن کو ماں کے پیٹ میں ٹیسٹوسٹیرون کی زیادہ مقدار ملی ان کو سماجی طور پر سست رفتار سے ترقی کرتے دیکھا گیا۔ ایسے بچوں میں ذخیرۂ الفاظ میں کمی پائی گئی اور پرائمری اسکول جانے کی عمر کے دوران انہیں کم حساس پایا گیا۔
اگرچہ ان بچوں کی تجزیہ صلاحیت زیادہ تھی۔ انہوں نے ایک مکمل ڈیزائن کے درمیان ایک خاص سائز کو ڈھونڈنے میں تیزرفتاری کا مظاہرہ کیا۔
پروسیڈنگ آف دی نیشنل اکیڈمی آف اسٹڈیز میں شایع ہونے والی ایک ریسرچ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ دماغ کے مختلف حصے آپس میں کس طرح بات چیت کرتے ہیں۔
پنسلوانیا یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے آٹھ سے 22 سال کے درمیان کی عمر والے 949 مردوں اور عورتوں کے دماغ کا اسکین کیا۔
پروفیسر روبن گر کے مطابق اس تحقیق میں مردوں کے دماغ کے اگلے اور پچھلے حصے میں بہتر ربط پایا گیا۔
جبکہ دوسری جانب خواتین کے دماغ کے بائیں اور دائیں حصے کی باہمی ساخت بہتر پائی گئی۔
ڈاکٹر راگنی ورمن کہتی ہیں کہ ’’دماغ کے مختلف حصوں کے بہتر باہمی مکالمے کا مطلب ہے، بیک وقت کئی کام کرتے ہوئے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنا، آپ جذباتی کاموں میں بھی زیادہ مہارت حاصل کرسکتے ہیں۔‘‘
اس کے باوجود پروفیسر ایلس رابرٹس کہتی ہیں کہ اگر یہ سچ ثابت ہوجائے کہ ہمارے دماغ کی ساخت مختلف ہوتی ہے، تو بھی اس سے ثابت نہیں ہوگا کہ یہ پیدائشی ہے۔

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔