.

.
تازہ ترین
کام جاری ہے...

علی گڑھ مسلم یو نیورسٹی کی سرگرمیاں

ہفتہ, جنوری 04, 2014

علی گڑھ 04جنوری:(پریس ریلیز) علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر لیفٹیننٹ جنرل ( ریٹائرڈ ) ضمیر الدین شاہ نے کہا کہ کوئی بھی سماج تعلیم کے بغیر ترقی نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہا کہ مسلم قوم کی اصل خدمت انہیں تعلیم یافتہ بناکر ہی کی جا سکتی ہے۔ وائس چانسلر نے ان خیالات کا اظہار آج سلطان جہاں منزل میں آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس اور نیو ملینیم فاونڈیشن دہلی کے زیرِ اہتمام قائم ” دا گرین اسکول“ کا سنگِ بنیاد رکھتے ہوئے کیا۔
       انہوں نے کہا کہ اقلیتی فرقہ کی پسماندگی کا اہم سبب نا خواندگی ہی ہے اور جب تک اس فرقہ کے لوگ تعلیم پر توجہ نہیں دیں گے تب تک ان کی پسماندگی دور نہیں ہوگی۔ وائس چانسلر نے کہا کہ ”دا گرین اسکول “ ناخواندگی کی تاریکی کو مٹانے اور علم کی شمع روشن کرنے میں اہم رول ادا کرے گا۔ جنرل شاہ نے تعلیمِ نسواں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر بچیاں تعلیم یافتہ ہوں گی تو معاشرہ میں نہ صرف تعلیم کا ماحول فروغ پائے گا بلکہ ڈسپلن بھی پیدا ہوگا۔
       مسلم ایجوکیشنل کانفرنس کے اعزازی جنرل سکریٹری پروفیسر ضیاء الرحمن شروانی نے کہا کہ کانفرنس کا اے ایم یو کے قیام سے لے کر ملک کے مختلف شہروں میں اسکولوں و کالجوں کے قیام میں اہم رول رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گرین ا سکول کا قیام بھی اسی سمت ایک اہم اقدام ہے۔پدم پروفیسر حکیم سید ظل الرحمن نے اپنے ا ستقبالیہ خطبہ میں کہا کہ اے ایم یو کی تاریخ کانفرنس کی تاریخ کے بغیر نامکمل ہے۔ انہوں نے موجودہ وائس چانسلر کے دور کے حاصلات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کے دور میں جس طرح اردو کو فروغ حاصل ہو رہا ہے وہ باعثِ فخر ہے۔
       نیو ملینیم فاونڈیشن کے سکریٹری سلمان جعفری نے فاونڈیشن کا تعارف کراتے ہوئے بتایا کہ فاونڈیشن سماج کے کمزور طبقات کو تعلیم کے مواقع مہیا کرانے کے لئے سرگرمِ عمل ہے۔ کانفرنس کے جوائنٹ سکریٹری مسٹرا سعد یار خاں نے حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔
       اس موقعہ پر اے ایم یو کورٹ کے رکن نواب ابنِ سعید خاں آف چھتاری، خورشید خاں، سبطین نقوی کے علاوہ پروفیسر خواجہ شمیم، پروفیسر ظفر الاسلام، پروفیسرشان محمد، پروفیسرا صغر عباس، پروفیسرا ٓصف نعیم، ڈاکٹر عارف رضوی، ڈاکٹر تصدق حسین اور ممتاز صحافی محمد احمد شیون بھی موجود تھے۔ پروگرام کا آغاز قاری امین الاسلام کی تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا۔
٭٭٭٭٭٭
 علی گڑھ 04جنوری:   ادارہ علوم القرآن( شبلی باغ، علی گڑھ) کا ترجمان ششماہی ”علوم القرآن “بین الاقوامی شہرت کا حامل ایک منفرد مجلہ ہے جس کا اجرا 1985میں عمل میں آیا۔
        مجلہ ”علوم القرآن “ کے مدیرِاعلیٰ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ تاریخ کے سبکدوش پروفیسر اشتیاق احمدظلی نے بتایا کہ28 برس سے مسلسل شایع ہونے والایہ اردو کا واحد رسالہ ہے جو قرآنیات کے لیے مخصوص ہے۔ اس کا سب سے اہم امتیازی وصف یہ ہے کہ 160صفحات پر مشتمل اس مجلہ کے اداریہ سے لے کر خبر نامہ تک ہر کالم قرآن، قرآنی علوم، قرآنی تعلیمات و افکار اور قرآنی تحقیقا ت کے کسی نہ کسی پہلو سے تعلق رکھتا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ یہ قرآنیات پر ایک علمی و تحقیقی مجلہ ہے اوراس میں شائع ہونے والے تمام مقا لات حوالہ جات سے مزین ہوتے ہیںاور اس میں ر یفر نسنگ کے جدید طریقہ کا اہتمام کیا جاتا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ قرآنی مقالات کے علاوہ ہر شمارہ میں اردو،عربی و انگریزی رسائل میں قرآنیات پر شائع ہونے والے نئے مضامین کی فہرست اور نئی قرآنی مطبوعات کا تعارف و تبصرہ شاملِ اشاعت ہوتا ہے۔
       ششماہی ”علوم القرآن “ کے مدیر اور مسلم یونیورسٹی کے اسلامک اسٹڈیز شعبہ میں پروفیسر ظفرالاسلام اصلاحی نے بتایا کہ اس مجلہ کی ایک انفرادیت یہ ہے کہ اس کے ہر شمارہ کے آخر میں اداریہ اور تمام مقالات کی انگریزی تلخیص شائع کی جاتی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ اس مجلہ کوہند و بیرون ہند کے علمی حلقوں میں قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھا جاتاہے ۔پروفیسر اصلاحی نے بتایا کہ اس مجلہ کی اہمیت اس سے بھی واضح ہوتی ہے کہ جی۔سی ۔یونیورسٹی، فیصل آباد( پاکستان) میں ایک ریسرچ اسکالر قرآنی علوم کے ارتقاءمیں ششماہی ”علوم القرآن “ کی خدمات پر ایم۔فل کر رہے ہیں۔



0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔