.

.
تازہ ترین
کام جاری ہے...

مظفرنگر فساد مظلومین کی مکمل بازآبادکاری ہو: جماعت اسلامی ہند

ہفتہ, جنوری 04, 2014
نئی دہلی: 4 جنوری- پریس ریلیز- مظفر نگر کے فساد زد گان کے مصائب کا سلسلہ اب تک جاری ہے اور اس معاملے میں اتر پردیش کی حکومت کا رویہ افسوسناک ہے۔ پہلے تو حکومت فساد روکنے میں ناکام رہی، پھر نامزد ملزمین میں سے بہت سے لوگ اب تک گرفتار نہیں کئے گئے ہیں۔ اس کے بعد بہت سے خاندانوں کو ۵،۵ لاکھ روپے دے کر معاہدے پر دستخط لئے گئے کہ وہ اپنے گھروں کو واپس نہیں جائیں گے۔ اس طرح وہ اپنے گھر، مقام رہائش، اپنی مساجد اور اداروں وغیرہ سے ہمیشہ کے لئے محروم ہو جائیں گے۔

جماعت اسلامی ہند کے کل ہندسکریٹری جنرل جناب نصرت علی نے دہلی میں واقع جماعت کے صدر دفتر میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔

آ ج جماعت اسلامی ہند کے مرکز میں پریس کانفرنس منعقد ہوئی جس میں جماعت کے سکریٹری جنرل نے مظفر نگر فسادات،ملک میں بدلتی سےاسی تصویر،جنسی انارکی وغیرہ اہم موضوعات پر اظہا ر خیا ل کیا۔ پریس کانفرنس کے کنوینر جماعت اسلامی ہند کے کل ہند سکریٹری جناب اعجاز اسلم تھے۔

تازہ ترین ظلم یہ ہے کہ سخت ترین سرد ی کے موسم میں جب درجہ حرارت صفر کے قریب پہنچ رہا ہے ان لوگوں کو عارضی کیمپوں سے بھی ز بردستی ہٹا دیا گیا ہے جہاں وہ سر چھپانے کی جگہ بنا کر زندہ رہنے کی کوشش کر رہے تھے۔ یہ زخم انتہائی بے رحمانہ اور جان لیوا ہے۔ یہاں تک کہ کاندھلہ کی عید گاہ کی زمین پر قائم کیمپ کو بھی اجاڑ دیاگیا اور اس کے لئے بلڈوزر تک استعمال کئے گئے۔ جماعت اسلامی ہند مطالبہ کرتی ہے کہ یو پی انتظامیہ ظلم کا یہ سلسلہ فوری طور پر ختم کر ے۔ مصیبت زد گان کے مسائل کو حل کرنے کے لئے اور ان کی مکمل بازآباد کاری کے لئے فوری اقدام کرے۔ ضرورت ہے کہ مرکزی حکومت ، قومی حقوق انسانی کمیشن اور سپریم کورٹ بھی فوری مداخلت کریں“، جناب نصرت علی نے کہا۔

دہلی میں عآپ کی حکومت قومی سیاست میں بدلتے خد وخال کی عکاسی ہے ، ہم ان نئے رجحانات کو امید افزا سمجھتے ہیں، کانگریس و دیگر سیکولر پارٹیوں کے مقابلے میں عوام کو نئے متبادل تلاش کرنے چاہئیں:جماعت اسلامی ہند
        دہلی پردیش میں عام آدمی پارٹی کی حکومت کے قیام پر جناب نصرت علی نے کہا کہ ”دہلی میں عام آدمی پارٹی  کی حکومت قومی سیاست کے بدلتے خدوخال کی عکاس ہے ، جس کا ملک میں عمومی طور پر استقبال کیا جا رہا ہے۔ ہم ان نئے رجحانات کو قابل غور اور امید افزا سمجھتے ہیں۔
        ”کرپشن، مہنگائی، شہری سہولتوں سے محرومی اور حکومتوں کی بے حسی کے شکار عوام بنیادی تبدیلی کے شدید خواہش مند ہیں۔ مرکز اور ریاستوں میں حکمراں پارٹیوں اور اپوزیشن پارٹیوں کو عوامی رجحانات کا لازما نوٹس لینا چاہئے اور اپنی پالیسیوں کو عوام کے جائز مطالبات کے مطابق بنانا چاہئے۔         ملک کے عوام خصوصاً مسلمان اور دیگر حاشیہ پر پہنچائے ہوئے طبقات نئے امکانات سے خوش اور پر امید ہیں۔ عام آدمی پارٹی کی صورت میں ایک نیا متبادل ابھر رہا ہے۔ مسلمانوں میں یہ احساس بھی مضبوط ہو رہا ہے کہ ان کے ساتھ مسلسل بے اعتنائی برتنے والی کانگریس اور دیگر سیکولر پارٹیوں کے مقابلے میں انہیں نئے متبادل تلاش کرنے چاہئیں۔ فرقہ پرست اور فاشسٹ طاقتوں کو وہ پہلے ہی سے ملک و ملت کے لئے ایک بڑا خطرہ سمجھتے ہیں۔مسلمان یہ محسوس کر رہے ہیں کہ اتحاد کی بدولت ہی اپنے مسائل کو حل کرنے اور اپنے جائز حقوق حاصل کرنے میں انہیں زیادہ کامیابی مل سکتی ہے۔ مسلم حلقوں میں مسلمانوں کو متحد کر کے ملک میں خوش گوار تبدیلی لانے کے موضوع پر بحث و تمحیص کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔جماعت کو توقع ہے کہ ہندوستان کے با شعور عوام مطلوبہ تبدیلیوں کے لئے کوشش کریں گے اور اگلے پالیمانی الیکشن میں غیر فرقہ پرست، عوام دوست اور دیانت دار لوگوں کو آگے لائیں گے۔

        ہم جنسی، شادی کے بغیر ازدواجی زندگی اور غیر اخلاقی گند گیوں کو قانونی جواز دینے کی کوششوں کی پر زور مذمت کرتے ہوئے جناب نصرت علی نے کہا کہ” ہمارا سماج تیزی کے ساتھ جنسی انارکی کے قعر مذلت میں گرتا جا رہا ہے۔ کوششیں کی جا رہی ہیں کہ ہم جنسی اور بغیر نکاح کے ازدواجی زندگی (Live-in relationship)جیسی جنسی بے راہ رویوں کو قانونی تحفظ فراہم کیا جائے۔ چند عدالتی فیصلوں نے بھی ان کاموں کو تعاﺅن فراہم کیا ہے۔ خوشی کی بات یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے ’متوقع طور‘ پر انڈین پینل کوڈ کی دفعہ 377کو بحال کر دیا اور ہم جنسی کی مجرمانہ حیثیت کی تصدیق کر دی۔ لیکن کچھ مفاد پرستوں نے، جن میں حکومت کے کچھ لوگ بھی شامل ہیں ، بے شرمی سے کام لیتے ہوئے سپریم کورٹ سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔

جماعت اسلامی ہند کے سکریٹری جنرل نے مہذب سماج سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ آگے بڑھے اور ہم جنسی، شادی کے بغیر ازدواجی زندگی اور غیر اخلاقی گندگیوں کو قانونی جواز دینے کی کوششوں کو پوری شدت سے مخالفت کرے۔

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔