.

.
تازہ ترین
کام جاری ہے...

’’کرکرے کا قاتل کون؟‘‘ کے مصنف ایس ایم مشرف کی نئی کتاب کااجراء

بدھ, جنوری 15, 2014
 ممبئی: اعظم شہاب,  ملک میں دہشت گردی کے اصلی چہرے کو بے نقاب کرنے والی مشہور کتاب ’’کرکرے کا قاتل کون؟‘‘ (Who Killed Karkare?)کے مصنف سابق انسپکٹرجنرل آف پولیس مہاراشٹر ایس ایم مشرف کی ایک اورنئی تحقیقی کتاب )26/11 Probe: Why Judiciary also failed  26/11کی جانچ: عدلیہ بھی کیوںناکام ہوئی) کا اجراء یہاں بروز منگل پریس کلب میں ہوا جس میں مصنف کے علاوہ سابق ایڈمرل وشنوبھاگوت، انکم ٹیکس کمشنر سبھاش چند رام، سوشل ایکٹویسٹ پی ایس مانے اور سچن گوڈامبے شریک ہوئے۔ اس موقع پر یہ مطالبہ کیا گیا کہ 26/11 معاملے کی ازسرِ نوجانچ کی جائے کیونکہ اس مقدمے کے دوران حقائق چھپا کر عدالت کوگمراہ کیا گیا ہے۔
اس موقع پراظہارِ خیال کرتے ہوئے کتاب کے مصنف ایس ایم مشرف نے کہا کہ اس کتاب کو میری پہلی کتاب ’’ہو کلڈ کرکرے؟‘‘ کا دوسرا حصہ کہا جاسکتا ہے۔ پہلی کتاب میں، میں نے ثبوت وشواہد کی بنیاد پر 26/11 کے حادثے کا تجزیاتی مطالعہ پیش کیا تھا اور یہ منطقی نتیجہ اخذ کیا تھا کہ مذکورہ حادثہ منصوبہ بند تھا جس سے ملک کی خفیہ ایجنسی آئی بی نہ صرف مکمل طور پر واقف تھی بلکہ اس موقع پر دہشت گردانہ حملوں کے ساتھ ایک اور متوازی حملہ ابھینو بھارت کے لوگوں نے بھی کیا تھا جس میں انہوں نے اے ٹی ایس چیف ہیمنت کرکرے کو قتل کردیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی پہلی کتاب میں جن خدشات کا اظہار کیا تھا ان کی بنیاد پر ممبئی ہائی کورٹ میں 2010 میں مفاد عامہ کی عرضداشت داخل کی گئی تھی کہ 26/11 کے حادثے کی ازسرِنوجانچ کی جائے۔ عدالت نے اس کی بنیاد پر مرکزی وریاستی حکومتوں نیز ممبئی پولیس واے ٹی ایس کو جواب طلبی کے لئے نوٹس جاری کیا تھا مگر تین سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود ابھی تک عدالت کو کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے۔ اسی دوران 26/11 کے معاملے کا عدالت کی جانب سے فیصلہ بھی آگیا ۔ میں نے حکومت کی جانب سے عدالت میں پیش کئے دلائل اور عدالتی فیصلے کا بطورغائر مطالعہ کیا، 26/11 حملے کے دوران میڈیا میں آئی خبروں کا مشاہدہ کیا اور اس نتیجے پر پہونچا کہ حکومت وتفتیشی ایجنسیوں نے اصل حقائق کو عدالت سے چھپایا اور من گھڑت کہانیوں کے ذریعے عدالت کو گمراہ کیا۔ میں نے اس کتاب میں اس بات کا دعویٰ پیش کیا ہے کہ 26/11 حملہ ایک منصوبہ بند حملہ تھا جس میں آئی بی اور ابھینوبھارت براہِ راست ملوث ہیں۔ اس لئے اس کتاب کے ذریعے عدالت سے میری درخواست ہے کہ 26/11 حملے کی ازسرِ نوجانچ کی جائے۔
سابق ایڈمرل وشنو بھاگوت نے اس موقع پر کہا کہ اس ملک میں جو قانون بناہے اس کے مطابق ہر کوئی برابر ہے اور ہر قانونی ادارے کے لئے اس کی پاسداری لازمی ہے۔ مگر آئی بی ودیگر ایجنسیاں جس طرح اپنے مفاد کے لئے قانون سے کھلواڑ کرتی ہیں اسے دیکھ کر افسوس ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آئی بی جس طرح کام کررہی ہے اس کی بنیاد نہ ہمارے ملک کی جمہوریت نے اسے فراہم کیا ہے اور نہ ہی دستور نے۔ اس کے باوجود یہ دستور اور قانون کے نام پر اچھل کود کرتی ہیں، جبکہ میں یہ بات اپنے تجربے کی بنیاد پر کہہ سکتا ہوں کہ آئی بی کسی بھی سچ کو جھوٹ اور کسی بھی جھوٹ کو سچ بنانے میں ماہر ہے ۔ انہوں نے کہا: یہ پورا کھیل ’’نیشنل سیکوریٹی‘‘ کے نام پر جاری ہے اور ’’نیشنل سیکوریٹی‘‘ آئی بی وتفتیشی ایجنسیاں طے کرتی ہیں جو حقیقی معنوں میں نیشنل سیکوریٹی کی دھجیاں اڑا رہی ہیں۔ وشنو بھاگوت نے ممبئی ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس بلال کے حوالے سے کہا کہ ان کا کہنا تھا کہ قانون کے نام پر جتنی غیرقانونی حرکتیں اور جتنے غیرقانونی قتل مہاراشٹر میں ہوتے ہیں وہ کسی اور ریاست میں نہیں ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی سلامتی کے نام پر آئی بی کا جو کھیل جاری ہے وہ ملک کے سامنے نہایت گمبھیر سوال پیدا کرتا ہے کہ کیا اس ملک کی سلامتی کا ٹھیکہ آئی بی کو سونپ دیا گیا جو جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھوٹ ثابت کرتی ہے۔
انکم ٹیکس کمشنر سبھاش چندر رام نے اس موقع پر کہا کہ مجھ سے کہا جاتا ہے کہ ایس ایم مشرف صاحب نے اپنی پہلی کتاب ’’ہوکلڈ کرکرے؟‘‘ میں جس قدر سچائی اور بے باکی کے ساتھ حالات کا تجزیہ کیا ہے اور جس قدر ثبوت وشواہد کے ساتھ آئی بی کو موردِ الزام ٹھہرایا ہے اس کی وجہ سے مشرف صاحب کو جیل میں ڈالا جاسکتا ہے۔ میں ان سے کہتا ہوں کہ ابھی اس ملک میں سچائی زندہ ہے اور سچائی کو خدا ماننے والے لوگ ابھی زندہ ہیں۔ جس دن اس ملک سے سچائی مرجائے گی اس وقت ممکن ہے کہ مشرف صاحب کو جیل میں ڈال دیا جائے ، مگر جب تک اس ملک میں سچائی زندہ ہے اس وقت تک ممکن نہیں ہے کہ مشرف صاحب کو جیل میں ڈالا جائے۔انہوں نے کہا کہ میں نے مشرف صاحب کی پہلی کتاب ’’ہو کلڈ کرکرے؟‘‘ پڑھی ہے اوراس نتیجے پر پہونچا ہوں کہ مشرف صاحب نے یہ کتاب لکھ کر آئی بی کی چال بازیوں کو بے نقاب کردیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آئی بی ملک کا ایک اہم ادارہ ہے مگر اس کی سرگرمیاں ملکی سا لمیت کے خلاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنے کی سازش ہورہی ہے جبکہ کوئی مذہب اپنے آپ میں برا نہیں ہے ۔ برائی اس وقت پیدا ہوتی ہے جب لوگ من مانے طریقے سے مذہب کی تشریح کرنے لگتے ہیں۔ انہوں نے اسلام کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ قرآن کے سورۂ نساء میں جس طرح عورتوں کے حقوق کے تحفظ کی بات کہی گئی ہے اس قدر کسی اور مذہب میں نہیں کہی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عورتوں کے مساوات اور حقوق کی باتیں چند سال سے کی جانے لگی ہیں مگر اسلام نے ساڑھے چودہ سوسال قبل جب قرآن نازل ہوا ، اس وقت عورتوں کے حقوق کے تحفظ کی بات کہی ہے۔ سبھاش چندر رام نے مشرف صاحب کے نئی کتاب کے بارے میں کہا کہ میں نے یہ کتاب ابھی پڑھی نہیں ہے مگر ان کی پہلی کتاب کے پیشِ نظر میں یہ بات دعوے سے کہہ سکتا ہوں کہ یہ کوئی معمولی کتاب نہیں ہے ۔
اجراء کے اس موقع پر پریس کلب میں میڈیا کے نمائندے بھی موجود تھے ، جنہوں نے کتاب اور 26/11کے حوالے سے ایس ایم مشرف سے سوالات بھی کئے۔ کتاب میں موجود ثبوت وشواہد کے تعلق سے ایک سوال کے جواب میں مشرف صاحب نے کہا کہ میں نے اس کتاب میں میڈیا میں آئی خبروں اورعدالت میں پش کئے گئے دلائل کی بنیاد پر یہ دعویٰ کیا ہے کہ 26/11 ایک منصوبہ بند حملہ تھا جس میں براہِ راست آئی بی اور ابھینوبھارت کے لوگ شامل تھے۔ اس حملے سے قبل ازوقت واقفیت کے باوجود آئی بی نے اسے اس لئے نہیں روکا کہ اسی کے ذریعے ابھینوبھارت کے لوگ ہیمنت کرکرے کو قتل کرنا چاہتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ابھینوبھارت کے دہشت گردانہ چہرے کو ہیمنت کرکرے نے بے نقاب کیا تھا اور ابھینو بھارت نے اپنی ایک میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا تھا کہ وہ اپنی راہ میں آنے والی رکاوٹوں کو ختم کردیں گے۔ اسی فیصلے کے تحت ہیمنت کرکرے کا قتل کیا گیا ہے۔ اس کے ثبوت میں میں نے کتاب میں میڈیا اور دیگر عدالتی دلائل کوپیش کیا ہے۔
اجراء کے اس پروگرام میں کئی این جی اوز کے نمائندے موجود تھے۔ ’’ہوکلڈ کرکرے؟‘‘ میں پیش کئے ثبوتوں کی بنیاد پر عدالت میں مفادِ عامہ کی عرضی داخل کرنے والی جیوتی بڈیکر اور دیگر این جی اوز کے نمائندے بھی شریک تھے۔لیکن میڈیا کے کافی نمائندوں کی موجودگی کے باوجود اگلے دن اس اہم ترین کتاب کا تذکرہ کہیں نہیں ہوا۔ وہی طاقتیں جنہوں نے ’’ہوکلڈ کرکرے؟‘‘ کو مین اسٹریم میڈیا میں موضوعِ سخن نہیں بننے دیا تھا،وہ اب بھی پردے کے پیچھے سے اپنا کام کر رہی ہیں۔


0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔