مسجد اقصی یہودیوں کے نشانہ پر ہے ،مسجد اقصی کے خلاف یہودیوں کی دھمکیاں انتہا کو پہنچ گئی ہیں۔اسرائیلی کارروائیوں کامقصد یہ ہے کہ وہ مسجد اقصی کو یہودی رنگ میں

کانفرنس کے صدر ڈاکٹر ظفرالاسلام نے کہا کہ مسلمانوںنے یہودیوںکے ساتھ بہترین سلوک کیا ہے ،لیکن اس کے بدلے میں انہوںنے مسلمانوںپر بڑے ظلم ڈھائے ہیں،انہوںنے کہا کہ
مسلمانوںنے عیسائیوں کے ساتھ بھی بہترین سلوک کیامگر جب عیسائیوں نے بیت المقدس پر قبضہ کیا تو مسلمانوںکو خون سے نہلادیا۔انہوںنے کہا کہ مسجد اقصی پر مسلمانوں کا حق ہے ۔وہاں مسلمانوںکی حکومت 1300سال تک رہی ہے۔انہوںنے کہا کہ فی الوقت صورت حال یہ ہے کہ یہودی مسلمانوںکووہاںسے نکال رہے ہیںاور مسجد اقصی کوگرانے کی کوششیں کررہے ہیں ،مسجد اقصی کے نیچے دسیوںسرنگیں کھودی جاچکی ہیں ۔انہوںنے کہاکہ ہم ہندوستان میں اپنی تقریروں،تحریروں وغیرہ کے ذریعہ دنیا کو بتاسکتے ہیں کہ ہم دوسوملین مسلمان اس مسئلہ میں ایک ہیں۔انہوںنے ہندوستان کے رویہ پر بھی افسوس کااظہار کیا ۔انہوںنے کہا کہ ہندوستان اسرائیل سے فوجی سامان خریدنے میںنمبر ایک ہے ۔اسرائیل سے اسلحہ خریدنے کامطلب ہے اسرائیل کی تائید کرنا اور اس کو مضبوط بنانا۔انہوںنے کہا کہ ہندستانی حکومت کو سوچناچاہئے مسجدکہ اقصی اور فلسطین کے ساتھ مسلمانوںکاتعلق بہت پرانا ہے۔ محمد علی جوہر نے یہاں سے ایک ٹیم بھیجی تھی ،وہاںاوقاف بھی خریدے گئے تھے۔اب ضرورت اس کی ہے کہ اس کی تجدید کیجائے۔

اس موقع پر متعدد اہم تجاویزبھی پاس کی گئیں مثلا:عربی ومسلم حکمرانوں کو فلسطین کے حوالے سے یک رائے ہوجانا چاہئے۔غزہ کی ناکہ بندی ختم کروانے کی کوشش کرنی چاہئے اور مصر پر دبائو بنانا چاہئے کہ ’’رفح‘‘ باڈر کھول دے۔فلسطین ومسجد اقصی کے دفاع کے تئیں ماضی کے متحدہ اسلامی عربی مشترکہ منصوبے پر دوبارہ عمل شروع کردینا چاہئے۔عربی حکومتوںکو فلسطینی مزاحمتی تحریکوں کی مکمل امداد کا اعلان کردینا چاہئے۔سفارتی تجارتی تعلقات صہیونیوںسے منقطع کرلینے چاہئیں۔مسجد اقصیٰ کی بازیابی کے لئے مزاحمتی ذمہ داری انجام دینے والی ’’حماس‘‘ کومستحکم کرنا چاہئے اورکانفرنس حماس کودہشت گردقرار دینے والے عرب ملکوں سے پرزور مطالبہ کرتی ہے کہ اس فیصلے کو واپس لیں اور ان کی حمایت کریں۔دنیا کے مسلمانوں کا یہ یقین ہونا چاہئے کہ قبلہ اول، قدس، فلسطین اور مقدسات کی آزادی اسلامی جہاد ہی سے ہوسکتی ہے۔ہندوستان کے مدارس اور مسلم اسکولوں وکالجوں اور یونیورسٹیوں میں آثار مقدسات کے ماہرین کے خطبات ومحاضرات کا نظم کیاجاناچاہئے تاکہ مسجد اقصی اورقضیہ فلسطین کے تئیں بیداری قائم ودائم رہے۔حکومت ہند سے مطالبہ کرتی ہے کہ فلسطین اورفلسطینیوںکے حقوق کے تئیں گاندھیائی پالیسی پر گامزن رہے اور اسرائیل سے بڑھتے تعلقات پر نظرثانی کرے۔
کانفرنس میں جن دیگراہم شخصیات نے شرکت کی ان میں ڈاکٹرسید فاروق ،مولانا جنید احمد بنارسی مولاناعطاء الرحمن قاسمی پروفیسر محسن عثمانی، مولانا محمد یعقوب بلند شہری چیرمین ملی وتعلیمی ٹرسٹ سہارنپور، چیر مین اسلامک دعوہ سینٹر محمد عمر گوتم،مفتی عزیز الرحمن چمپارنی،آل انڈیاتعلیمی وملی فاؤنڈیشن کے سکریٹری مولانانوشیر احمد، مولانا عطاء اللہ قاسمی ،مولانا مرتضی ،مفتی محمدتنویر ، مولاناصابر علی،مفتی شاہ نجم ندوی مظاہری ناظم مرکزالتعلیم الاسلامی، مولانا عبدالسبحان ،مرکز التعلیم الاسلامی کے مہتمم مولانا نسیم الدین مظاہری، مولانامحمد ساجد جامعی مدرسہ اشاعت العلوم شاہین باغ کے نام خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔
0 تبصرے:
ایک تبصرہ شائع کریں
اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔