.

.
تازہ ترین
کام جاری ہے...

مسجد اقصی کی بازیابی اور تحفظ کے لئے تمام مسلمانان عالم متحد ہوں

اتوار, اپریل 13, 2014
نئی دہلی ،13؍اپریل (شاہنواز بدر قاسمی )
مسجد اقصی یہودیوں کے نشانہ پر ہے ،مسجد اقصی کے خلاف یہودیوں کی دھمکیاں انتہا کو پہنچ گئی ہیں۔اسرائیلی کارروائیوں کامقصد یہ ہے کہ وہ مسجد اقصی کو یہودی رنگ میں

DSC_0154 رنگ دے۔اسرائیل مسجد اقصی کو ہیکل بناناچاہتاہے۔ ان خیالات کا اظہار فلسطین کے سفیر صالح فھد محمد منسٹر ایمبسی آف فلسطین نے مرکزی جمعیۃ علما کے زیر اہتمام انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر میں منعقدہ ’’مسجد اقصیٰ کانفرنس‘‘ میں کیا۔انہوںنے کہا کہ فلسطینیوںکی حق تلفی انہیں کی سرزمین پر کی جارہی ہے۔ وقت کاتقاضہ ہے کہ بین الاقوامی تنظیمیں اسرائیل کو روکنے کے لئے آوازبلندکریں۔اس موقع پرمولانا سلمان ندوی حسنی نے اپنی محقق ومدلل تقریر میںکہاکہ مسجد اقصیٰ وفلسطین میں یہودیوںکی گہری سازشیں چل رہی ہیں ۔مسجد اقصی کے تعلق سے عوام الناس کو بیدارکرنے کے لئے اس مسئلہ کو مدرسوں، یونیورسٹیوںاورکالجوں کے طلباء کو بتایاجائے۔مفتی عطاء الرحمن نے مسئلہ فلسطین کے بارے میں تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے ہندوستان کی موجودہ پالیسی پربھی گفتگو کی ۔انہوںنے کہا کہ پہلے ہندوستان کی بڑی واضح پالیسی تھی لیکن اب حکومت نے رویہ بدل لیا ہے۔انہوںنے تشویش ظاہرکرتے ہوئے کہاکہ حیران کن امریہ ہے کہ اب عرب ممالک بھی اسرائیل کے تئیں نرم رویہ رکھتے ہیں۔واضح رہے کہ کانفرنس مرکزی جمعیۃ علماء کے زیر اہتمام منعقد کی گئی ،صدارت ڈاکٹرظفرالاسلام خان نے، نظامت کے فرائض مفتی ارشد فاروقی نے دئیے ،کنوینر مرکزی جمعیۃ علماء کے جنرل سکریٹری مولانا فیروز اخترقاسمی رہے۔اس موقع پر ایک اہم سونیئر کی بھی اشاعت عمل میںآئی اورمقبول عام بصیرت آن لائن کے ایڈیٹرمولانامحمد یوسف رامپوری کی کتاب ’’مسجد اقصی ،فضیلت تاریخ اورموجودہ حالات کے تناظرمیں‘‘ کااجراء بھی ہوا۔
کانفرنس کے صدر ڈاکٹر ظفرالاسلام نے کہا کہ مسلمانوںنے یہودیوںکے ساتھ بہترین سلوک کیا ہے ،لیکن اس کے بدلے میں انہوںنے مسلمانوںپر بڑے ظلم ڈھائے ہیں،انہوںنے کہا کہ 
مسلمانوںنے عیسائیوں کے ساتھ بھی بہترین سلوک کیامگر جب عیسائیوں نے بیت المقدس پر قبضہ کیا تو مسلمانوںکو خون سے نہلادیا۔انہوںنے کہا کہ مسجد اقصی پر مسلمانوں کا حق ہے ۔وہاں مسلمانوںکی حکومت 1300سال تک رہی ہے۔انہوںنے کہا کہ فی الوقت صورت حال یہ ہے کہ یہودی مسلمانوںکووہاںسے نکال رہے ہیںاور مسجد اقصی کوگرانے کی کوششیں کررہے ہیں ،مسجد اقصی کے نیچے دسیوںسرنگیں کھودی جاچکی ہیں ۔انہوںنے کہاکہ ہم ہندوستان میں اپنی تقریروں،تحریروں وغیرہ کے ذریعہ دنیا کو بتاسکتے ہیں کہ ہم دوسوملین مسلمان اس مسئلہ میں ایک ہیں۔انہوںنے ہندوستان کے رویہ پر بھی افسوس کااظہار کیا ۔انہوںنے کہا کہ ہندوستان اسرائیل سے فوجی سامان خریدنے میںنمبر ایک ہے ۔اسرائیل سے اسلحہ خریدنے کامطلب ہے اسرائیل کی تائید کرنا اور اس کو مضبوط بنانا۔انہوںنے کہا کہ ہندستانی حکومت کو سوچناچاہئے مسجدکہ اقصی اور فلسطین کے ساتھ مسلمانوںکاتعلق بہت پرانا ہے۔ محمد علی جوہر نے یہاں سے ایک ٹیم بھیجی تھی ،وہاںاوقاف بھی خریدے گئے تھے۔اب ضرورت اس کی ہے کہ اس کی تجدید کیجائے۔
DSC_0201جماعت اسلامی کے اعجاز احمد اسلم نے کہا کہ مسجد اقصی کے لئے مسلمانوںکو متحدہوکر کام کرنا ہوگا۔انہوںنے کہا کہ اسرائیل کو امریکہ کا تعاون حاصل ہے ،بہت سے عرب حکمران صرف زبانی جمع خرچ کررہے ہیں ۔انہوںنے کہا کہ اسرائیل ظلم کررہا ہے ،مولانا انیس الرحمن نے کہا کہ مسجد اقصی اور اس کی سرزمین کی حفاظت اسلام کی حفاظت سے جڑی ہوئی ہے۔ہم اسرائیل کی مذمت کرتے ہیں جنہوںنے وہاں بسنے والوں پر ظلم ور مسجد اقصی کو ختم کرنے کی سازشیں کررہاہے۔مولاناجنید احمد بنارسی نے کہا کہ مسجد اقصی کی حیثیت مسجد حرام کے بعدہے۔مسجداقصی کے لئے آج مسلمانوں اور عربوںمیں جذبہ ماندپڑگیاہے ۔مولانااعجازعرفی نے کہا کہ مسجد اقصی صہیونیوںکے پنجوںمیںجکڑی ہوئی ہے ، اس کی آزادی کے لئے ہم سب کو متحدہوناچاہئے۔ 

اس موقع پر متعدد اہم تجاویزبھی پاس کی گئیں مثلا:عربی ومسلم حکمرانوں کو فلسطین کے حوالے سے یک رائے ہوجانا چاہئے۔غزہ کی ناکہ بندی ختم کروانے کی کوشش کرنی چاہئے اور مصر پر دبائو بنانا چاہئے کہ ’’رفح‘‘ باڈر کھول دے۔فلسطین ومسجد اقصی کے دفاع کے تئیں ماضی کے متحدہ اسلامی عربی مشترکہ منصوبے پر دوبارہ عمل شروع کردینا چاہئے۔عربی حکومتوںکو فلسطینی مزاحمتی تحریکوں کی مکمل امداد کا اعلان کردینا چاہئے۔سفارتی تجارتی تعلقات صہیونیوںسے منقطع کرلینے چاہئیں۔مسجد اقصیٰ کی بازیابی کے لئے مزاحمتی ذمہ داری انجام دینے والی ’’حماس‘‘ کومستحکم کرنا چاہئے اورکانفرنس حماس کودہشت گردقرار دینے والے عرب ملکوں سے پرزور مطالبہ کرتی ہے کہ اس فیصلے کو واپس لیں اور ان کی حمایت کریں۔دنیا کے مسلمانوں کا یہ یقین ہونا چاہئے کہ قبلہ اول، قدس، فلسطین اور مقدسات کی آزادی اسلامی جہاد ہی سے ہوسکتی ہے۔ہندوستان کے مدارس اور مسلم اسکولوں وکالجوں اور یونیورسٹیوں میں آثار مقدسات کے ماہرین کے خطبات ومحاضرات کا نظم کیاجاناچاہئے تاکہ مسجد اقصی اورقضیہ فلسطین کے تئیں بیداری قائم ودائم رہے۔حکومت ہند سے مطالبہ کرتی ہے کہ فلسطین اورفلسطینیوںکے حقوق کے تئیں گاندھیائی پالیسی پر گامزن رہے اور اسرائیل سے بڑھتے تعلقات پر نظرثانی کرے۔
DSC_0127

کانفرنس میں جن دیگراہم شخصیات نے شرکت کی ان میں ڈاکٹرسید فاروق ،مولانا جنید احمد بنارسی مولاناعطاء الرحمن قاسمی پروفیسر محسن عثمانی، مولانا محمد یعقوب بلند شہری چیرمین ملی وتعلیمی ٹرسٹ سہارنپور، چیر مین اسلامک دعوہ سینٹر محمد عمر گوتم،مفتی عزیز الرحمن چمپارنی،آل انڈیاتعلیمی وملی فاؤنڈیشن کے سکریٹری مولانانوشیر احمد، مولانا عطاء اللہ قاسمی ،مولانا مرتضی ،مفتی محمدتنویر ، مولاناصابر علی،مفتی شاہ نجم ندوی مظاہری ناظم مرکزالتعلیم الاسلامی، مولانا عبدالسبحان ،مرکز التعلیم الاسلامی کے مہتمم مولانا نسیم الدین مظاہری، مولانامحمد ساجد جامعی مدرسہ اشاعت العلوم شاہین باغ کے نام خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔