.

.
تازہ ترین
کام جاری ہے...

اقلیتوں کے خلاف نفرت کی مہم کے ایشو پر جماعت اسلامی نے وزیر داخلہ کو خط لکھا

ہفتہ, ستمبر 13, 2014

نئی دہلی:(پریس ریلیز) مئی میں بی جے پی کے مرکز میں اقتدار سنبھالنے کے بعد اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف بھگوا طاقتوں کے ذریعہ نفرت کی مہم چلائے جانے کے مسئلے پر جماعت اسلامی ہند نے مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کو خط لکھا ہے۔ اس خط میں جماعت کے جنرل سکریٹری جناب نصرت علی نے کہا ہے کہ یہ نفرت کی مہم نہ صرف ملک کے تکثیری سماج کے لئے نقصاندہ ہے بلکہ یہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ترقی کے سارے منصوبے پر پانی پھیرنے کے مترادف ہے۔

        انہون  نے کہا کہ ”2014کے لوک سبھا انتخابات میں نفرت کا پرچار خوب ہوا اور جب 26مئی کو کثریت کے ساتھ ایک نئی حکومت کی تشکیل ہوگئی تب ایسا لگتا تھا کہ اب یہ نفرت کی مہم ختم ہوجائے گی۔لیکن حیرت انگیز طور پر اس میںاضافہ ہوا اور لو جہاد، کمیونل ریپ اور جبری تبدیلی مذہب جیسی فرضی اصطلاحات کے ذریعہ جھوٹے پروپیگنڈے کا ایک نیا سلسلہ شروع ہوا۔
        جماعت اسلامی ہند کے سکریٹری جنرل نے  اپنے خط میں یہ بھی لکھا کہ ملک کے عوام بالخصوص اقلیتوں کو حکمراں بی جے پی اور آرایس ایس کے لیڈران جیسے یوگی ادتیہ ناتھ، اشوک سنگھل اور پروین توگڑیا جیسے لوگوں کی اشتعال انگیز، زہریلی اور نفرت پھیلانے والی تقریروں سے کافی تشویش ہے لیکن حکومت نے ان کے خلاف ابھی تک کوئی کاروائی نہیں کی ہے۔
        آپ نے یہ بھی کہا کہ گرچہ یہ بات صحیح ہے کہ قانون و انتظام کا مسئلہ ریاست کے زیر تحت آتا ہے لیکن جب ریاست قانون اور انتظام کو بنائے رکھنے میں ناکام ہوجائے اور اس سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خطرہ لاحق ہو تو مرکزی حکومت کو خاموش نہیں بیٹھنا چاہئے۔
·       آپ نے کہا کہ ریاستی اور مرکزی حکومتوں پر لازم ہے کہ وہ ہر ہندوستانی شہری ،فرقہ اور اقلیت کو تحفظ اور وقار دینے کے دستوری فریضے کو پورا کرتے ہوئے راج دھرم کو اپنائےں۔
·       آپ نے وزیر اعظم کے کچھ ترقی کے منصوبے کو سراہتے ہوئے تشویش ظاہر کہ اگرسماج کو تقسیم کرنے کی یہ مہم جاری رہی تو یہ ان منصوبوں کا کامیابی سے پائے تکمیل تک پہنچانامشکل ہوجائے گا۔

آپ نے کہا کہ وزیر اعظم کے عہدے کا چارج سنبھالنے کے فورابعد ہی نریندر مودی نے ملک کی ترقی و خوشحالی کے لئے کچھ اچھے اقدامات کرنے کا فیصلہ لیا لیکن ہمیں تشویش ہے کہ ترقی کا کوئی بھی منصوبہ سماجی اتحاد و بھائی چارے کے بغیر پائے تکمیل تک نہیں پہنچ سکتا۔ جناب نصرت علی نے کہا کہ ہمارا شدید احساس ہے کہ کوئی بھی ملک اسی وقت ترقی کرسکتا ہے اور طاقت ور بن سکتا ہے جب کہ اس کے اندر رہنے والے ہر فرقے کے لوگ اپنی جان و امان، جائیداد، تشخص، زبان اور تہذیب کو محفوظ سمجھیں اور ملک کی تعمیر وترقی کے لئے ان کی ساجھے داری یقینی ہو۔
جہاں تک ملک کی سب سے بڑی اقلیت مسلمانوں کا سوال ہے تو وہ مسلسل خوف کا شکارہیں۔نفرت کی مہم نے دوریا ں پیدا کردی ہیں اور جب تک ان دوریوں کو نہیں کم کیا جاتا حکومت کا ’سب کا ساتھ ۔۔۔سب کا وکاس‘ کا وعدہ نہ صرف پورا نہ ہوسکے گا بلکہ اس کہ وجہ سے مزید ترقی کے دروازے بند ہوجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت جمہوری عمل کے ذریعہ سارے عوام کی ایک منتخب حکومت ہے چاہے انہوں نے ان کو ووٹ دیا ہو یا نہ دیا ہو۔اس کے سامنے غربت، مہنگائی اور بدعنوانی جیسے کئی بڑے چیلنج ہیں۔ ان چیلنجز سے اسی وقت نبرد آزما ہوا جاسکتا ہے جب کہ ہم سب مل کر امن و سکون ، انصاف، آپسی اعتماد ، تحفظ، اور وقا ر کے ساتھ ملک کی تعمیر وترقی کے لئے کام کریں۔
آپ نے کہا کہ بعض معاملات میں اختلاف کے باوجود جماعت ہمیشہ سماج اور ملک کو دستورکا پابند بنانے کے لئے حکومت کے اچھے اقدامات کی حمایت کرے گی۔

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔