.

.
تازہ ترین
کام جاری ہے...

مصری عدالت کے ذریعہ موت کی سزا تاریخ کا بدترین فیصلہ : جماعت اسلامی ہند

منگل, اپریل 29, 2014

نئی دہلی۔29اپریل ; مصر کی ایک ’’ عدالت‘‘ کے ذریعہ اخوان المسلمون ۔اکھکے حامی ۶۸۳؍ اشخاص کو سزائے موت سنائے جانے کی امیرجماعت اسلامی ہند مولانا سید جلال الدین عمری نے شدید مذمت کرتے ہوئے اس کو تاریخ انسانی کے بدترین فیصلوں کاتسلسل اور عدل و انصاف کے تقاضوں کی پامالی قرار دیا۔ امیرجماعت نے ایک بیان میں کہا کہ اخوان کے مرشد عام ڈاکٹر محمد بدیع سمیت ۶۸۳؍اشخاص کو موت کی سزا سنانے والا وہی جج ہے جس نے ایک ماہ قبل ۵۲۸ اخوان کے حامی افرادکو موت کی سزا سنائی تھی۔ یہ دونوں ’’ فیصلے‘‘ اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ ڈاکٹر محمد مرسی کی منتخب جمہوری حکومت کا غلط اور غیر قانونی طریقے سے تختہ پلٹنے والے عبد الفتاح السیسی، اسلام کی خدمت کرنے والے افراد کو نمائشی عدالتوں کے ذریعہ اجتماعی طور پر موت سے ہمکنار کرکے اپنے ناجائز اقتدار کو مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔ مولانا عمری نے کہا کہ جمہوری اقدار کی پامالی، منتخب حکومت کی السیسی کے ذریعہ بے ضابطہ بے دخلی اور پھر حق و انصاف کے لیے آواز بلند کرنے والوں کے لیے سفاکانہ سزائیں آج کی دنیا کے لیے نا قابل تصور ہیں ۔ مولانا نے اقوام متحدہ اور دنیا بھر کی حقوق انسانی کی تنظیموں سے درخواست کی کہ وہ اس ظلم کے خلاف شدیداحتجاج بلندکریں اور مصر کو ان تمام غیر انسانی اور انتقامی کارروائیوں سے باز رہنے پر مجبور کریں۔مولانا نے کہا کہ یہ بات سخت حیرت انگیز ہے کہ تازہ فیصلے میں اور نہ گزشتہ فیصلے ہی میں عدالت کے ذریعہ کسی سنجیدگی کا مظاہرہ کیا گیا ، بلکہ بالکل سرسری طور پر مقدمات کی سماعت کرکے سیکڑوں افراد کی موت کے فیصلے کردیے گئے، جس پر مغرب تک کوحیرت و تعجب ہے۔ اگر گرفتار شدگان کسی احتجاج کے ’’ مجرم‘‘ تھے بھی تو اس کی اتنی بڑی سزا کو کس طرح حق بہ جانب کہا جاسکتا ہے؟امیرجماعت نے مصر میں السیسی کے مظالم کا نشانہ بننے والے جملہ خیر پسند افراد سے اظہار یک جہتی کرتے ہوئے انھیں یقین دلایا کہ دنیا کے تمام انصاف و جمہوریت پسند عوام کی ہمدردیاں ان کے ساتھ ہیں اور وہ سب اُن کی سرخروئی و سر بلندی کے لیے اللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا گو ہیں۔

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔