.

.
تازہ ترین
کام جاری ہے...

ہندوستانی مسلم خواتین معاشی سرگرمیوں میں آگے آئیں / مہر رقیب

بدھ, ستمبر 10, 2014

 پینٹالون انڈیا لیمیٹیڈ میں2005سے ڈپٹی منیجر کی خدمات ادا کرنے والی فادیہ مہررقیب نے 2004میں لائف اسٹائل انڈیا پرائیویٹ لیمیٹیڈ سے اپنے کریئر کا آغاز کیا تھا انتہائی جوش و خروش کے ساتھ زندگی کے سفر میں نمایاں کردار ادا کرنے والی ریٹائرڈ پروفیسر کی بیٹی نے دانش ریاض کو ان تمام مراحل سے آگاہ کیا جس نے انہیں کامیابی سے ہمکنار کیا ہے۔پیش ہیں اہم اقتباسات


سوال: موجودہ مقام تک پہنچنے میں کن مراحل سے گذرنا پڑا؟
جواب: میری اسکولنگ سینٹ جوزف کانوینٹ ہائی اسکول پٹنہ سے ہوئی جبکہ پٹنہ کالج سے اکنامک آنرس میں گریجویشن کی تکمیل کی ہے ،اس کے بعد ہی نیشنل انسٹی ٹیوٹ برائے فیشن ڈیژائننگ نئی دہلی سے ApparelMARKETINGhttp://cdncache-a.akamaihd.net/items/it/img/arrow-10x10.png & Merchandising Management میں ڈپلومہ حاصل کیا ہے۔
سوال : آپ کی زندگی کو کامیابی سے ہمکنار کرنے میں کن لوگوں نے نمایاں کردار ادا کیا ہے؟
جواب: یقینا میرے والدین نے میری زندگی میں اہم کردار ادا کیا ہے جبکہ تعلیم کا اہم رول رہا ہے لیکن یہ بات قابل تذکرہ ہے کہ شروع سے ہی میں اس بات کو محسوس کرتی تھی کہ عورتوں کو کم از کم خود کفیل ہونا 

چاہئے۔یہی وجہ ہے کہ میں نے ہمیشہ اپنے میدان کار میں اچھا کرنے کی کوشش کی ہے
سوال:وہ کون سے قابل تذکرہ چیلنجز ہیں جنہیں آپ نے اس سفر میں محسوس کیا ہے؟
جواب: گھر والوں سے دور رہنا ہی ایک بڑا مسئلہ تھا ،جبکہ ابتداء میں اپنی ذات کے لئے بذات خود فیصلے لینا مجھے مشکل محسوس ہوتا تھا۔ساتھ ہی اپنے اخراجات اپنی ہی کمائی سے پوری کرنا ،روز مرہ کے خوردنوش کے سامان خریدنا وغیرہ وغیرہ مجھے پریشان کئے رہتے تھے لیکن رفتہ رفتہ تمام چیزیں معمول کا حصہ بن گئیں اور اب ان چیزوں سے کوئی تکلیف نہیں ہوتی۔
سوال: آپ کے مخالف یا آپ کی حمایت اور تعاون کرنے والے کون لوگ تھے؟
جواب: میں کسی کو اپنی راہ کا روڑا نہیں سمجھتی،البتہ ہر ہر مقام پر میرے والدین نے میرا بھر پور تعاون کیا ہے اور میری پر زور حمایت کی ہے۔
سوال: کیا آپ کو کبھی یہ خیال آیا کہ خاتون ہونے کی وجہ سے آپ ویسا مقام حاصل نہیں کر سکتیں جیسا کہ مرد حضرات حاصل کرتے ہیں؟
جواب:میں نے اپنے نانا جان کو دیکھا ہے کہ انہوں نے کس طرح میری امی جان اور ان کی بہنوں کو تمام طرح کی آزادیاں دے رکھی تھیں لہذا میری پر ورش بھی ایک لڑکے کی طرح ہی ہوئی ہے۔میں یہ پہلے ہی کہہ چکی ہوں کہ مجھے کبھی یہ محسوس نہیںہوا کہ کوئی لڑکا میرے مقام کو حاصل کر لے گا،نہ ہی میرے خاندان والوں نے کبھی کوئی پریشانی محسوس کی البتہ سماج کے لوگ کسی لڑکی کو خود کفیل ہوتا دیکھنا پسند نہیں کرتے ،ہمیں عر ف عام میں یقینا یہ سننا پڑتا ہے ’…’لڑکی‘…یہ کیا کرے گی ؟لیکن ٹھیک ہے میںجو حاصل کرنا چاہتی ہو ں اس کے لئے جد و جہد کر رہی ہوں۔


سوال:اسلام کے بارے میں آپ کے کیا خیالات ہیں،کیا اسلام جدید دور میں مسلم خواتین کی کامیابی کی راہ میں رکاوٹ ہے؟
جواب: میں اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے والی مسلم لڑکی ہوں،رمضان میں روزوں کا اہتمام کرتی ہوں جبکہ روزانہ جب بھی موقع ملتا ہے نماز بھی پڑھتی ہوں ۔لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ میں سختی کے ساتھ تمام چیزوں پر عمل پیرا نہیں ہوتی۔میں یہ محسوس کرتی ہوں کہ مذہب انسان کی ذاتی بھلائی ،خصوصاً اقدار کی حفاظت اور امن و امان کی بحالی میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔اللہ رب العزت کو صرف نمازوں کے ذریعہ یاد کرنا ہی ضروری نہیں ہے بلکہ خلوص دل کے ساتھ انسانیت کی خدمت کر کے بھی ہم اللہ کی رضا حاصل کر سکتے ہیں۔جہاں تک یہ سوال ہے کہ کیا اسلام عورتوں کی ترقی کی راہ میں مزاحم ہے تو میں یہ سمجھتی ہوں کہ یہ فرسودہ خیال ہے۔ ،بلکہکچھ مولوی اور مولانا حضرات کی طرف سے یہ اسلامی تعلیمات کا غلط انطباق ہے۔آج جبکہ دنیا بدل رہی ہے اس وقت بھی وہ ان کی ترقی و کامرانی کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔
سوال: کیا خواتین پر دوہرا بوجھ نہیں پڑتا،ایک طرف وہ کریئر پر نظر مرکوز رکھتی ہیں جبکہ دوسری طرف وہ گھریلو معاملات بھی دیکھتی ہیں ؟
جواب: نہیں میں ایسا نہیں سوچتی۔ان دنوں زن و شوہر ،دونوں کی یکساں ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنے سفر کو مل جل کر جاری رکھیں۔
سوال: پردہ سے متعلق آپ کے کیا خیالات ہیں؟
جواب:موجودہ زمانے میں میں پردہ سسٹم کو درست نہیں سمجھتی البتہ ذاتی طور پر اگر کوئی اس کا اہتمام کرتا ہے تو اسے اس کی اجازت ہونی چاہئے۔
سوال: آپ کی پسند و ناپسند؟
جواب: ہندوستانی پہناوے ،ساڑی اور شلوار قمیض۔لیکن جب Casualsپہناوا ہو تو پھرپینٹ اور شرٹ
سوال: آپ کی ہابی؟
جواب: کتابیں پڑھنا ،جبکہ ہندوستانی راک میوزک سننا
سوال: نوجوان لڑکیوں کو پیغام؟
جواب: اپنے خوابوں کو شر مندئہ تعبیر کرنے کے لئے کام کریںجبکہ مطالعہ پر خصوصی توجہ دیں اور خود مختار بنیں۔کسی منفی کردار کے حامل فرد کو اپنے پاس پھٹکنے نہ دیں جو آپ پراثر انداز ہو سکے۔


  بشکریہ :معیشت ڈاٹ ان

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔