.

.
تازہ ترین
کام جاری ہے...

جرمنی میں شرعی پولیس کی موجودگی پر تشویش

بدھ, ستمبر 10, 2014
جرمنی:  جرمنی میں قدامت پرست راسخ العقیدہ سلفیوں پر مشتمل شرعی پولیس کے وردی پوش اہلکاروں کے سڑکوں پر گشت پر تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور ملک کے سیاست دانوں اور میڈیا نے ان کے خلاف کریک ڈاؤن کا مطالبہ کیا ہے۔
سلفی نوجوانوں پر مشتمل ایک چھوٹا گروپ ان دنوں جرمنی کے مغربی شہر ووپرٹل میں سڑکوں پر مٹر گشت کرتا نظرآ رہا ہے۔ انھوں نے مالٹائی رنگ کی صدریاں پہن رکھی ہوتی ہیں جن کی پشت پر ”شرعیہ پولیس” کے الفاظ لکھے ہوئے ہیں۔

اس شرعی پولیس نے اپنا ایک اخلاقی ضابطہ جاری کیا ہے اور اس میں نائٹ کلبوں میں جانےوالوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ وہاں شراب پینے، موسیقی سننے اور جوا کھیلنے سے گریز کریں۔ان کی آن لائن ایک ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے جس میں اس خود ساختہ مذہبی پولیس کے اہلکاروں کے ساتھ ایک جرمن نومسلم سوین لاؤ بھی نظر آ رہا ہے اور اس کا دعویٰ ہے کہ اسی نے گشت کی تجویز دی تھی۔
جرمنی کے موجودہ قانون کے تحت اس طرح کی خود ساختہ پولیس کے اہلکاروں کے خلاف نقضِ امن کے الزام میں مقدمہ چلایا جاسکتا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ ان سلفیوں نے گذشتہ ہفتے گشت کیا تھا۔اس نے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ اگر ان سلفیوں کا مشتبہ کردار دیکھیں تو وہ اس کی فوراً پولیس کو اطلاع دیں۔
تاہم ابھی تک ان مشتبہ افراد میں سے کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔جرمن کے ایک قدامت پرست روزنامے ڈائی ویلٹ نے لکھا ہے کہ ”ان سلفیوں سے کوئی رورعایت نہ برتی جائے۔سلفیوں اور جنونیوں کو مذہبی آزادی کے پیچھے چھپنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے جبکہ اسلامی گروپوں کو بھی اس پر تشویش لاحق ہے۔”
سیاسی لیڈروں نے خبردار کیا ہے کہ اگر اس مذہبی پولیس نے آیندہ گشت کیا تو ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ جرمن وزیر انصاف ہائیکو معاس نے کہا ہے کہ ”ہم انصاف کے ایک متوازی غیر قانونی نظام سے کوئی رو رعایت نہیں برتیں گے۔وزیر داخلہ تھامس ڈی میزائیرے نے بھی اس سے ملتا جلتا بیان جاری کیا ہے اور کہا ہے کہ جرمن سرزمین پر شرعی قانون کو قبول نہیں کیا جائَے گا۔
جرمنی کی ریاست بویوریا کے وزیر داخلہ جوشم ہرمن نے شرعی پولیس کے اقدام کو سلفیوں کی جانب سے قانون کی حکمرانی پر براہ راست حملہ قرار دیا ہے۔ جرمن چانسلر اینجیلا مرکل کے اتحادی اسی ریاست سے تعلق رکھنے والے ایک سیاست دان اسٹیفن مائیر نے شرعی قانون کی تشہیر پر سزائیں دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
اینجیلا مرکل کی قدامت پسند جماعت کے پارلیمانی لیڈر وولکر کاؤڈر نے واضح کیا ہے کہ امن عامہ برقرار رکھنے کا اختیار صرف پولیس کو حاصل ہے۔اس لیے ہمیں اسلامی اقدار کے ان محافظوں پر پابندی عاید کرنے کا جائزہ لینا چاہیے۔
جرمنی میں مسلمانوں کی مرکزی کونسل کے سربراہ نے بھی ووپرٹل میں سلفیوں کی سرگرمیوں کی مذمت کی ہے۔واضح رہے کہ جرمن انٹیلی جنس نے گذشتہ سال ملک میں سلفیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ ایک اندازے کے مطابق اس وقت جرمنی میں سلفیوں کی تعداد ساڑھے چار ہزار کے لگ بھگ ہے۔


0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔