.

.
تازہ ترین
کام جاری ہے...

اخوان پر معتدل سعودی نظریہ اسلام اور ملت کے وسیع تر مفاد میں ہوگا : جماعت اسلامی ہند

جمعرات, مارچ 13, 2014

       
نئی دہلی : (پریس ریلیز) مصر اور دنیائے عرب کی عالم گیر شہرت کی حامل اور اسلام کے لئے قربانی کی لازوال تاریخ رقم کرنے والی تحریک، اخوان المسلمون کو مملکت سعودی عربیہ کے ذریعہ دہشت گرد قرار دئے جا نے پر عالم اسلام ، بالخصوص دنیا میں دوسری سب سے بڑی مسلم آبادی کے ملک ہندستان کے نمایاں مذہبی اداروں اور معروف اسلامی شخصیات کی جانب سے اضطراب و بے چینی کے اظہار کو امیر جماعت اسلامی ہند مولانا سید جلال الدین عمری نے عین تقاضائے اخوتِ اسلامی قرار دیتے ہوئے سعودی حکومت کو اپنے اعلان پر نظر ثانی کر کے اس کو دین و ملت کے وسیع تر مفاد سے ہم آہنگ کرنے کی طرف متوجہ کیا ہے۔
       امیر جماعت نے فرمایا کہ دنیا واقف ہے کہ اخوان المسلمون نے مصر میں سامراج کی فکری و سیاسی غلامی کی زنجیروں کوتوڑنے میں مثالی کردار ادا کیا، ملک میں مسلسل برسر اقتدار آنے والے جابر اور غلط کار حکمرانوں کے مظالم کو برداشت کر تے رہے اور اس کے لئے غیر معمولی قربانیاں پیش کیں، اس کے ساتھ اپنے ایمان افروز اسلامی لٹریچر کے ذریعہ اہل عرب کے اسلام سے رشتہ و تعلق کو مضبوط و مستحکم کرنے کی قابلِ قدر کوششیں کیں اور آج کی دنیا کے پسندیدہ جمہوری طرز سیاست کے ذریعہ پر امن و آئینی طریقے پر ڈاکٹر محمد مرسی کی صدارت میں ملک کی خدمت کا ایک سال تک مثالی حکمرانی کا فریضہ انجام دیتے ہوئے دنیا کے بہت سے مسلم و غیر مسلم ممالک سے محبت و مساوات اور خیر سگالی کے تعلق کو فروغ دیا ہے۔ ایسی پر امن اور خیر کی پابند تنظیم سے جب مصر کے فوجی سربراہ عبدالفتاح السیسی نے احسان نا شناسی کا مظاہرہ کر کے اس کی حکومت پر غلط، غیر قانونی اور نا جائز قبضہ کر لیا اور اس کے اس سفاکانہ طرز عمل پر مصری عوام نے ناپسندیدگی کا اظہارکیا تو ان پر ظالم سیسی کے ذریعہ بلڈوزر چلوا دیا گیا اور بے شمار لوگوں کا قتل نا حق کیا گیا تو افسوس کہ ایسے غاصب اور قاتل سے ہر طرح کا ترکِ تعلق کر کے ڈاکٹر مرسی کی حکومت کو بحال کروانے کے لئے ہر ممکن سفارتی اور اخلاقی کارروائی کرنے کے بجائے سعودی حکومت نے خود اپنی دیرینہ خیر میں تعاون کی روایت کے علی الرغم السیسی کی دہشت گردانہ ، غیر جمہوری اور قانون مخالف و غاصب حکومت کی تائید کر کے دنیا بھر کے مسلمانوں اور جمہوریت پسند انسانوں کو حیرت میں ڈال دیا اور اب اخوان کو دہشت گرد تنظیم قرار دے کر تو گویا عدل و قسط کے تمام تقاضوں ہی نہیں بلکہ مملکت کی ماضی کی قابل قدر اور مستحسن روایات کوبھی پس پشت ڈال دیا ہے جو حد درجہ نا قابل فہم ہے!
       مولانا جلال الدین عمری نے خادم حرمین شریفین شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کو سرزمین حرمین شریفین کے سابقہ حکمرانوں اور ان کی حکومتوں کے تابناک و روشن طرز عمل کو یاد دلایا کہ جب مصر کے سابق حکمرانوں نے اخوان المسلمون کے قائدین و وابستگان کے ساتھ محض اسلام کا نام لینے کے جرم میں فرعونی جبر و استبداد کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے تو سعودی حکومت نے انصار کا کردار ادا کرتے ہوئے مہاجر اخوان کو خوش آمدید کہا، ان کو پناہ دی، ان کی تکریم کی اور ان کی ہمہ جہت صلاحیتوں کو روبہ عمل آنے کا موقع دیا، تو آج کی حکومت ِ سعودیہ کی جانب سے اس کے برخلاف دوسرا عجیب وغریب طرز عمل اختیار کیا جانا دنیا کو ورطہ

¿ حیرت میں ڈالے ہوئے ہے ۔ امیر جماعت نے خادم حرمین شریفین کو پورے عالم اسلام کے سلسلے میں اپنی اخوت و محبت کی ذمہ داری کی یاد دہانی کراتے ہوئے فرمایا کہ انھیں اسلام اور ملت مخالفت سامراجی و صہیونی طاقتوں کو مذاق کا موقع فراہم کرنے کے بجائے اخوان المسلمون کے سلسلے میں مملکت کی اپنی سابقہ پالیسی پر گامزن رہنا دین و ملت کے وسیع تر مفادات کو تحفظ فراہم کرے گا۔ امیر جماعت نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ سعودی عرب حکومت اپنے اخلاقی اثرات کا استعمال کر کے ان بعض مسلم حکومتوں کے بھی اخوان مخالف رویہ میں خیر و حق پسندانہ تبدیلی لانے کی کوشش کرے گی۔ 
(نوٹ : سعودی عرب کی جانب سے اخوان المسلمون کو دہشت گرد تنظیم قرار دیے جانے کے پانچ دن بعد جماعت اسلامی ہند کی جانب سے انتہائی معتدل پریس ریلیز جاری کی گئی ہے جس میں خادم ھرمین شریفین کو ان کے بزرگوں کے تابناک روشن طرزعمل کی یاد دہانی کرائی گئی ہے؟ دیر سے ہی سہی چلو خیر ہے کسی نے تو جرات کی ۔۔۔)

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔