.

.
تازہ ترین
کام جاری ہے...

محمد رئیس عرف بابو خاں کا عمل قابل تقلید ہے

ہفتہ, مئی 31, 2014

 نئی دہلی : (اشرف علی بستوی ) ترک تمباکو کے عالمی دن کے موقع پر آج ہم آپ کو ایک ایسے شخص سے  متعارف کراتے ہیں، جن کی زندگی عملی نمونہ ہے ان لوگوں کے لئے بھی جو تمباکو نوشی کی دلدل سے اپنے آپ کو آزاد کرانا چاہتے ہیں۔ اترپردیش کے ضلع فتح پور کے قصبہ کوٹ کے رہنے والے محمد رئیس عرف بابو خاں نے آج سے کوئی23 برس قبل روزی روٹی کی تلاش میں شہر بھوپال کی طرف رخ کیا۔ کام کی تلاش میں سرگرداں محمد رئیس نے بھوپال کے مضافات میں واقع منڈی دیپ میں ایک سگریٹ بنانے والی کمپنی آئی ٹی سی کے پروڈکشن شعبے میں ملازمت اختیار کرلی۔ بعد میں پروڈکشن آپریٹر کے طورپر کام کرنا شروع کیا۔ گزشتہ19برس سے سگریٹ بنانے کے کام میں مصروف ہیں لیکن کبھی سگریٹ کو اپنے ہونٹوں سے نہیں لگایا۔ جب کہ کمپنی کی جانب سے فری سگریٹ لینے کی باقاعدہ اجازت ہے۔ محمد رئیس اب تک برسٹل سمیت دو سو سے زائد برانڈ کے سگریٹ بنا چکے ہیں۔ کوالٹی ٹیسٹ میں آنے والی دشواریوں کے بارے میں بتاتے ہیں کہ میرا کوالٹی ٹیسٹ کا طریقہ جداگانہ ہے۔ تمباکو کو ہاتھ لگا کر یہ اندازہ لگ جاتا ہے کہ اس میں نکوٹین کی مقدار کتنی ہے۔


چھتیس سالہ محمد رئیس تعلیم یافتہ تو نہیں ہیں لیکن سگریٹ کی تباہ کاریوں کا انہیں پوری طرح ادراک ہے، ان حالات میں بھی خود کو سگریٹ نوشی سے بچائے رکھنا کیا کسی چیلنج سے کم ہے؟ ان کا یہ عمل لاکھوں لوگوں کے لئے باعث تقلید ہے جن میں تعلیم یافتہ بھی ہیں اور ناخواندہ بھی۔ ڈاکٹر، پروفیسر، انجینئر اور وکیل بھی گویا زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد جو کسی نہ کسی شکل میں تمباکو نوشی کا شکار ہیں، یہاں ان کا ذکر صرف اس لیے کیا گیا ہے کہ مخالف ماحول میں بھی اگرحوصلہ ہے تو کسی بھی حالت سے نمٹا جاسکتا ہے۔ محمد رئیس کی زندگی کے تجربات ان لوگوں کے لیے مشعل راہ بن سکتے ہیں جو تمباکو نوشی کی لعنت سے آزادی چاہتے ہیں بشرطیکہ ان میں مضبوط قوت ارادی ہو۔

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔