.

.
تازہ ترین
کام جاری ہے...

دہشت گردی کے واقعات میں تمام مرکزی ایجنسیوں کے بھی ہاتھ

منگل, اگست 05, 2014

بھٹکل : (ایس او نیوز) میں اپنی چھ سال کی تحقیقات کی بنیاد پر پورے دعوے کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ ہندوستان میں جتنے بھی دہشت گردی کے واقعات ہوتے ہیں ،اس میں تمام مرکزی ایجنسیوں کے بھی ہاتھ ہیں اور میں اس طرح کا بیان دینے میں کوئی جھجک اور خوف محسوس نہیں کرتا۔ یہ بات مشہور و معروف انگریزی و ہندی صحافی آجیت ساہی نے کہی، وہ یہاں بھٹکل میں ایس آئی او (اسٹوڈینٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا) کے زیر اہتمام مجلس اصلاح و تنظیم بھٹکل ہال میں شہریان بھٹکل سے مخاطب تھے۔ انہوں نے مزکزی خفیہ ایجنسیوں کا مزاق اُڑاتے ہوئے کہا کہ مجھے ہندوستانی مسلمانوں پر تعجب ہورہا ہے کہ یہ کیسے لوگ ہیں کہ سال میںصرف دو بار بم دھماکے کرنے آتے ہیں اور پولس کئی آئی ایس آئی ایجنٹوں اور مسلمانوں کو گرفتارکرلیتی ہے ، مگر دوسری طرف یہی پولس جب جنگلوں میں نکسلیوں کو پکڑنے جاتی ہے تو نکسلی ایسے پلٹ کر حملے کرتے ہےںکہ پولس کے ہوش اُڑجاتے ہیں اوروہ پولس کی پکڑ میں ہی نہیںآتے۔
یکم اگست کوتنظیم ہال میں منعقدہ پروگرام میں بھٹکل کے عمائدین قوم سے خطاب کرتے ہوئے آجیت ساہی نے بے شمار واقعات بیان کرتے ہوئے ملک کے عوام کو جھنجوڑا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ملک کے عوام سڑکوں پر اُترنے کے لئے تیارہوجائےں، یہ لڑائی صرف مسلمانوں کی لڑائی نہیں ہے، یہ پورے ہندوستانی عوام کی لڑائی ہے، یہ ایک اُصول کی لڑائی ہے، یہ لڑائی کسی ہندو کے خلاف نہیں ہے، یہ لڑائی پولس کے خلاف نہیں ہے، یہ لڑائی انٹلی جینس سے، بی جے پی سے یا ہندوتوا سے یاایسے کسی ادارے کے خلاف نہیں ہے، ہمیں حق کے لئے لڑنا ہے، اُصول کے لئے لڑنا ہے ، یہ لڑائی خالص سیاسی لڑائی ہے اور ہمیں یہ لڑائی سیاسی طور پر ہی لڑنی ہوگی۔ہمیں یہ لڑائی ڈر کر، گھبرا کر، پریشان ہوکر اور ڈیفنسو ہوکر نہیں لڑنی ہے اور یہ لڑائی عدالت میں بھی نہیں لڑی جاسکتی ہے، اس لڑائی کو لڑنے کے لئے ہم کو سڑکوں پر اُترناہی ہوگا۔ ملک کو مضبوط اور مستحکم کرنے کے لئے اللہ نے ملک کے مسلمانوں کو زبردست موقع فراہم کیا ہے جس کے لئے مسلمانوں کو میدان میں اُترنے کی ضرورت ہے۔ میں پورے یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ جب پانچ لاکھ مسلمان رام لیلہ میدان میں جمع ہوجائیں گے تو ملک کے حالات بدلنا شروع ہوجائیں گے۔
آجیت ساہی نے اپنے خطاب میں بتایا کہ ہندوستان کے تین شہروں کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور اُن شہروں کو آتنگ واد اور دہشت گردوں کا گڑھ قرار دینے کی کوشش کی گئی ہے ،اس میںایک اعظم گڑھ، دوسرا بھٹکل اور تیسرا مدھو بن (بہار) ۔ تمام سرکاروں، مرکز اور صوبوں کی پولس اور میڈیا نے ایسی مہم چلائی ہے کہ آج کچھ مسلمان بھی یہ ماننے لگے ہیں کہ ہاں! کچھ مسلم لڑکے دہشت گردبن چکے ہیں۔
آجیت ساہی نے اپنے خطاب کے آغاز میں اندراگاندھی پھر راجیوگاندھی کی حکومت کی جانب سے شروع کئے گئے قانون کی تفصیلات بیان کی پھراُن قوانین کے غلط استعمال کا تذکرہ کرتے ہوئے اُن قانون کو بے جا استعمال کئے جانے کی بات کرتے ہوئے اُن قوانین کو ختم کیا گیا، بعد میں واجپائی حکومت نے پوٹا قانون لاگو کیا جس کے تحت بے قصور مسلمانوں کی گرفتاریاں شروع ہونے کا تذکرہ کرتے ہوئے ان قوانین کے بارے میں مکمل جانکاری فراہم کی ۔
آجیت ساہی نے سیمی پر لگی پابندی کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے اُسے بالکل غلط اور ناانصافی سے تعبیر کیا اور کہا کہ چوہ سالوں سے سیمی پر پابندی عائد کی گئی ہے اور قانون کا پا س ولحاظ نہیں رکھاجارہا ہے، انہوں نے کہا کہ چوتھے ٹریبونل میں جب ہائی کورٹ جج گیتا متھل نے سیمی پر پابندی کو غلط بتایا تو دوسرے دن صبح دس بجے سپریم کورٹ نے اس ٹریبونل پر اسٹے لگادیا اور چند گھنٹوں میں اسٹے عائد ہوگیا، وہیں سیمی کے سابق ذمہ داران نے جب سپریم کورٹ میں سیمی پر لگی پابندی کو غلط قرار دیتے ہوئے اپیل دائر کی توہر بار اپیل کو قبول کیا گیا، مگر اُن اپیلوں پر آج تک بحث نہیں ہورہی ہے اور معاملے کو 14 سالوں سے ٹالاجارہا ہے۔ آجیت ساہی نے مزید بتایا کہ اب جج کو بھی محسوس ہونے لگا ہے کہ کچھ غلط ہورہا ہے، اسی بناءپر 2014 میں جب جج نے اپنا ججمنٹ دیا تو کہا کہ حالانکہ سیمی پر پابندی صحیح ہے، لیکن بے گناہ مسلمانوں کو پھنسایاجارہا ہے، جج نے مرکزی اور تمام صوبوں کی سرکاروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تمام صوبوں میں انکوائری بٹھائی جائے اور پھنسائے گئے بے گناہ مسلمانوں کو جلد سے جلد رہاکرایاجائے۔
آجیت ساہی نے بتایا کہ انہوں نے پورے ملک کا دورہ کیا ہے ، پورے ہندوستان میں بے گناہ مسلم نوجوانوں کو دہشت گردی کے جھوٹے الزامات میں گرفتار کیا گیا ہے۔" میں نے پورے ہندوستان کا دورہ کیا، اندھرا پردیش، مہاراشٹرا، گجرات، مدھیہ پردیش، راجستھان اور اُترپردیش اور تمام کیسوں کی اسٹڈی کی، مگرمجھے ایک بھی کیس نہیں ملا کہ میں یہ کہہ سکوں کہ ہاں مجھے یقین ہورہا ہے کہ سرکار جوثبوت لے کر آرہی ہے اس میں کچھ دم ہے"۔ انہوں نے مزید کہا کہ " اگر بم پھٹ رہا ہے اس میں پچاس لوگ مرتے ہیںاور دس لوگوں کو گرفتار کیاجاتا ہے، ان پر مقدمہ چلایاجاتا ہے اور پانچ سال، آٹھ سال یا دس سال بعد گرفتار شدگان پر لگے مقدمات غلط ثابت ہوتے ہیں، تو یہ صرف اُن نوجوانوں پر ظلم نہیں ہے، صرف اُن نوجوانوں کے ساتھ نا انصافی نہیں ہے، بلکہ یہ پورے ہندوستان کے ساتھ ظلم ہے، پورے ہندوستانیوں کے ساتھ نا انصافی ہے، اگر آپ کو لگتا ہے کہ لڑکوں کو چھوڑ دیا گیا، کم ازکم انصاف ہوا ہے تو یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اگر ان لڑکوں نے بم دھماکہ نہیں کیا تو پھر کس نے دھماکے کئے ؟ کہاں ہیں وہ لوگ جن لوگوںنے دھماکے کئے ؟
آجیت ساہی نے آخر میں کہا کہ حق کے لئے ملک کے تمام شہریوں کو سڑک پر اُتر کرلڑنے کی اپیل کی اور کہا کہ جس طرح ملک کی آزادی کی لڑائی کے لئے ایک منصوبہ تیارہوا تھا کہ آریا پار کی لڑائی لڑیں گے اُسی طرح کی لڑائی آج ہمیں لڑنے کی ضرورت ہے انہوں نے صاف کہا کہ یہ پورے ملک کے عوام کی لڑائی ہے اور مسلمان اسے صرف اپنی لڑائی نہ سمجھیں۔
پروگرام کا آغاز مولوی یونس شاداب کی تلاوت کلام پاک مع ترجمہ سے ہوا۔ ایس آئی او ریاستی صدر توصیف احمد مڈکیری نے مہمانوں کا استقبال پیش کرتے ہوئے پروگرام کی غرض و غایت بیان کی۔ عبود آصف نے پروگرام کی نظامت کی، بھٹکل کے معروف قلمکار اور کالم نویس ڈاکٹر محمد حنیف شباب نے بھٹکل کے مسلم نوجوانوں پر ہوئی کاروائیوں کا مختصر جائزہ مہمان خصوصی کے سامنے پیش کیا، جبکہ پروگرام میں شریک اعزازی مہمان بھٹکل کے قائد قوم اور انجمن حامئی مسلمین کے صدر جناب ایس ایم سید خلیل الرحمن نے بھی آخر میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اسٹیج پر مجلس اصلاح و تنظیم بھٹکل کے جنرل سکریٹری جناب محی الدین الطاف کھروری، ایس آئی او بھٹکل سکریٹری مولوی محمد عون اور جماعت اسلامی ہند بھٹکل کے صدر جناب قادر میراں پٹیل تشریف فرما تھے۔ جلسہ میں گلف کی مختلف بھٹکلی جماعتوں کے ذمہ داران سمیت کافی لوگوں نے شرکت کی۔

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔