.

.
تازہ ترین
کام جاری ہے...

نوری المالکی نے حیدر العبادی کی نامزدگی مسترد کر دی

بدھ, اگست 13, 2014
 بغداد: عراق کے موجودہ وزیر اعظم نوری المالکی نے صدر فواد معصوم کی جانب سے نامزد کیے گئے وزیر اعظم حیدر العبادی کو مسترد کر دیا ہے جس کے بعد خانہ جنگی کا شکار ملک مزید بحران کا شکار ہو گیا ہے۔ نوری المالکی کی جماعت دعوة کے ایک رہنما کے خلاف عبد الصمد نے سرکاری ٹیلی ویژن پر ایک بیان پڑھ کر سنایا ہے جس میں کہا ہے کہ ''نامزد وزیر اعظم حیدر العبادی اپنی ہی نمائندگی کرتے ہیں''۔ وہ جب یہ بیان پڑھ رہے تھے تو تناؤ کا شکار وزیر اعظم نوری المالکی ان کے ساتھ کھڑے تھے۔ وہ خود تیسری مدت کے لیے عراق کا وزیر اعظم بننا چاہتے ہیں 
حالانکہ اب کرد اور سنی سیاست دانوں اور شیعہ مذہبی قائدین کے علاوہ امریکا ان کی کھلم کھلا مخالفت کر رہا ہے لیکن وہ اس سب کے باوجود برسر اقتدار رہنے پر مْصر ہیں اور حکومت چھوڑنے کو تیار نہیں۔ انھوں نے صدر فواد معصوم کی جانب سے عراقی قومی اتحاد کے حیدر العبادی کو نیا وزیر اعظم نامزد کیے جانے کے بعد دارالحکومت بغداد میں ملیشیاؤں اور خصوصی دستوں کو تعینات کر دیا ہے جس سے خطرناک سیاسی محاذ آرائی کی صورت حال پیدا ہو گئی ہے۔ عراق میں امریکی سفیروں کے مشیر اور ایک سابق عہدے دار علی خضری نے ٹویٹر پر اطلاع دی ہے کہ نوری المالکی نے بغداد کے انتہائی سکیورٹی والے علاقے گرین زون کو سیل کر دیا ہے۔ اس علاقے میں غیر ملکی سفارت خانے اور وزیر اعظم کے دفتر سمیت اہم سرکاری دفاتر واقع ہیں۔ نوری المالکی کی جماعت دعوة نے نئے وزیر اعظم کی نامزدگی کو غیر قانونی قرار دیا ہے اور ان کے داماد نے کہا ہے کہ اس کو عدالت سے کالعدم قرار دلوا دیا جائے گا۔ امریکا نے نوری المالکی کو سخت انتباہ جاری کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ انتقال اقتدار کے عمل میں رخنہ نہ ڈالیں اور اقتدار سے چمٹے رہنے کے لیے طاقت کے استعمال سے گریز کریں۔ عراق کے سنی اور کرد سیاست دان نوری المالکی سے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ خود ان کے ہم فرقہ اہل تشیع بھی ان کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ان کے سابقہ اتحادی امریکا اور ایران نے ان پر الزام عاید کیا ہے کہ ان کی اہل سنت کو دیوار سے لگانے کی پالیسیوں کی وجہ سے سنی جنگجوؤں پر مشتمل دولت اسلامی (داعش) نے شمالی عراق میں مسلح شورش بپا کی ہے اور ملک کے پانچ صوبوں پر قبضہ کر کے اپنی حکومت قائم کر رکھی ہے۔ داعش کی گذشتہ دو ماہ کے دوران ان فتوحات کے نتیجے میں خود عراق کی علاقائی سالمیت کے لیے خطرات پیدا ہو گئے ہیں اور اس کی نسلی، لسانی اور مذہبی بنیاد پر تقسیم کی راہ ہموار ہو چکی ہے۔

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔