.

.
تازہ ترین
کام جاری ہے...

وقف املاک کے تنازعات کے حل کیلئے ٹرائبیونل کی تشکیل

پیر, اگست 04, 2014

لکھنؤ، اترپردیش کے شہری ترقیات اور اقلیتی امور کے وزیر محمد اعظم خاں نے وقف بورڈ کی جائداد میں بڑے پیمانے پر خردبرد کا اعتراف کرتے ہوئے وزیر اعلی اکھلیش یادو سے اس کی تفتیش مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) سے کرانے کی اپیل کی ہے۔ اپنے مکتوب میں کہا ہے کہ حکومت آنے کے کچھ ہی دن بعد میں آپ کو مسلم اوقاف کی بربادی کے بارے میں لکھا تھا۔ جس میں سنی وقف بورڈ اور شیعہ وقف بورڈ شامل تھے۔انہوں نے اپنے خط میں لکھاہے کہ بہت ہی بے دردی سے وقف جائدادوں کو فروخت کیا گیا اور خود مذہبی کے ٹھیکداروں نے کوڑیوں کے دام ان تمام اوقاف کو فروخت کردیاجسے مرکزی قانون، ریاستی قانون اور اسلامی شریعت کے مطابق ہرگز نہیں بیچا جاسکتا۔ انہوں نے لکھا ہے کہ یہاں تک کہ مسجدیں توڑ کر پلاٹنگ کردی گئی، قبرستان بیچ دیا گیا اور دوسری جائدادوں کا کہنا ہی کیا تھا۔ میں ان سب کے بارے میں سی بی آئی جانچ کی سفارش کی تھی۔کسی وجہ سے آپ نے تفتیش کا حکم نہیں دیا۔اب پھر اس بات کی ضرورت محسوس ہورہی ہے کہ حکومت اپنی شفافیت ثابت کرنے کیلئے ان تمام لوگوں کے چہرے سے جو آج چولا بدل کر سماج کو دھوکہ دینے کے علاوہ اپنے اور اپنے رشتہ داروں کے ذریعہ لوٹی اور برباد کی گئی وقف جائدادوں پر پردہ ڈال رہے ہیں، نقاب اترے۔ مسٹر خاں نے لکھا ہے کہ یہ بھی ممکن ہوسکتا ہے کہ جب ان بیش قیمتی جائدادوں کو کس نے کب اور کہاں فروخت کیا ہے، جانچ کے ذریعہ جتنی جلد ممکن ہو سامنے آئے۔ تاکہ نادان اور معصوم لوگ یہ جان سکیں کہ ان کے جذبات سے کھیلنے والے لوگوں کی اصلی شکل کیا ہے ۔میں آپ سے دوبارہ اس بات کی سفارش کرتا ہوں کہ گزشتہ دس برسوں کی وقف جائدادوں کی سی بی آئی سے جانچ کرانے کی زحمت کریں۔مسٹر اعظم خاں نے وزیر اعلی کو مکوتب خط میں کہا ہے میں نے واٹر کارپوریشن ، مسلم وقف، سوڈا، اور شہری ترقیاتی محکمہ کے تحت آدرش نگر منصوبوں میں جس بے دردی سے خزانے کو لوٹا گیا ہے اس کی سی بی آئی سے جانچ کرائے جانے کی سفارش کی تھی۔مسٹر اعظم خاں نے لکھا ہے اس خط کے توسط سے ایک بار محکمہ کے مختلف منصوبوں میں کی گئی لوٹ کی سی بی آئی سے جانچ کی سفارش کررہا ہوں۔ لوٹ اس قدر کی گئی ہے کہ وہ آج نہیں تو کل بے پردہ ہونی ہے۔خط میں مسٹر خاں نے لکھا ہے کہیں نہ ہوں کہ سی بی آئی کی نگاہ خود ہی اس لوٹ پر پڑ جائے، اگر ایسا ہوا تو جو پچھلے پانچ برسوں میں لوٹ ہوئی ہے اس میں ہمیں بھی اپنا دامن بچانا مشکل ہوجائے اور زندگی بھر کی کمائی (ایمانداری) چلی جائے گی۔ انہوں نے مذہبی رہنما مولانا کلب جواد پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا کہ مولانا نے ان کے خلاف بے بنیاد اور قابل اعتراض الزامات لگائے ہیں۔ انہوں نے چیلنج کیا کہ مولانا کو اگر لگتا ہے کہ ان کے الزام صحیح ہیں تو وہ ان پر قانونی کارروائی کیوں نہیں کرواتے۔جمعۃ الوداع کے دن لکھنؤ میں ہونے والے ہنگامے کیلئے مسٹر اعظم خاں نے مولانا کلب جواد کو قصوروار قرار دیا اور کہا کہ مولانا کے لباس میں وہ غیر اسلامی کام بھی کروا رہے ہیں۔انہوں نے مسٹر جواد پر بی جے پی کے اشارے پر کام کرنے کا الزام لگایا۔انہوں نے کہا کہ 27 اگست کو شیعہ وقف بورڈ کا انتخاب ہے۔ اس میں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بورڈ کے انتخاب میں ان کی کوئی دخل اندازی نہیں ہے۔ لیکن وزیر ہونے کی حیثیت سے یہ کہہ سکتے ہیں کہ انتخاب غیر جانبدار ہی ہوں گے۔دوسری طرف مولانا کلب جواد نے یو این آئی سے کہا کہ مسٹر خاں ان پر جھوٹا الزام لگا رہے ہیں۔ مسٹر جواد نے کہا کہ وہ بھی چاہتے ہیں کہ وقف جائداد کی فروخت کی سی بی آئی سے جانچ ہو۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مسٹر خاں نے اپنے عہدے کا بیجا استعمال کرکے شیعہ وقف بورڈ کے مجوزہ انتخاب میں انتخابی فہرست میں گڑبڑی کروائی ہے۔
لکھنؤ: اترپردیش حکومت نے کہا ہے کہ وقف املاک کے تنازعات کے جلد حل کیلئے بہت جلد ہی تین ٹرائبیونل کی تشکیل کی جائے گی۔ریاست کے اقلیتی بہبود کے وزیراعظم خان نے آج یہ جانکاری دی ۔مسٹر خان نے کہا کہ وقف املاک کے تنازعات کو جلد نپٹارے کیلئے مغربی، وسطی اور مشرقی علاقے کے لئے الگ الگ ٹرائبیونل کی تشکیل دی جائے گی۔

0 تبصرے:

ایک تبصرہ شائع کریں

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔